بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

آفس میں باجماعت نماز پڑھنے کا حکم


سوال

 گزارش ہے کہ میں ایک سرکاری دفتر میں کام کرتا ہوں میرا دفتر ایک دس منزلہ عمارت امیگریشن ٹاور میں واقع ہے ،تقریبا چھ سات دفاتر یہاں پر کام کررہے ہیں جن کے ملازمین گراونڈ فلور پر جماعت کے ساتھ نماز کا اہتمام کرتے ہیں اس ٹاور میں مسجد نہیں ہے، حالاں کہ اس ٹاور کی بیک سائیڈ پر جامع مسجد ہے جس کا ٹاور سے فاصلہ تقریبا 100-150 گز بنتا ہے اور تمام ملازمین نمازِ جمعہ کے لیے اسی مسجد میں جاتے ہیں۔ جناب آپ سے میرا مود بانہ سوال ہے کہ ہم مسجد کی بجائے اپنے دفتر میں نمازباجماعت پڑھتے لیتے ہیں، کیا اس کا ثواب مسجد کی نماز جیسا ہے یا کہ کم ہے؟ برائے مہربانی تفصیل سے بیان کر دیجیے گا۔ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر قریب میں جامع مسجد موجود ہے تو مسجد میں ہی باجماعت نماز ادا کرنی چاہیے، البتہ آفس میں باجماعت نماز ادا کرنے سے جماعت کا ثواب تو ملے گا،لیکن مسجد کا ثواب نہیں ملےگا اور مسجد کی حق تلفی بھی ہوگی۔

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن أنس بن مالك، قال: قال رسول الله  صلى الله عليه وسلم : "صلاة الرجل في بيته بصلاة، وصلاته في مسجد القبائل بخمس وعشرين صلاة، وصلاته في المسجد الذي يجمع فيه بخمس مئة صلاة، وصلاته في المسجد الأقصى بخمسين ألف صلاة، وصلاته في مسجدي بخمسين ألف صلاة، وصلاته في المسجد الحرام بمئة ألف صلاة."

(أبواب إقامة الصلوات و السنة فیها ، باب ما جاء فی الصلوۃ فی المسجد الجامع جلد 3 ص: 417 ط: دارالرسالة العالمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503101888

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں