بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

اوجھڑی کھانے کا حکم


سوال

کیا اوجھڑی کھانا جائز ہے؟

جواب

حلال جانور کی اوجھڑی کھانا جائز ہے، البتہ خوب پاک وصاف کرکے کھائیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(كره تحريما) وقيل تنزيها والأول أوجه (من الشاة سبع الحياء والخصية ‌والغدة والمثانة والمرارة والدم المسفوح والذكر) للأثر الوارد في كراهة ذلك."

(‌‌‌‌كتاب الخنثى، مسائل شتى، ج:6، ص:527، ط:دار الفكر - بيروت)

امداد الفتاوی میں ہے:

'' اوجھڑی کی حلّت اس لیے ہے کہ اس میں کوئی وجہ حرمت کی نہیں ، فقہاء نے اشیائے حرام کو شمار کردیا ہے، یہ ان کے علاوہ ہے، یہ شمار ''درمختار'' کے مسائل شتٰی میں مذکور ہے: والغدة، والخصیة والمثانة، والمرارة، والدم المسفوح، والذکر۔ اھ ''

(ج:4، ص:105،  ط: مکتبہ دار العلوم کراچی)

فتاوی رحیمیہ میں ہے:

'' فقہاء نے جانور کی سات چیزوں  کو حرام قراردیا ہے ان سات چیزوں  میں  اوجھڑی شامل نہیں  ہے ، لہذا اسے حلال کہا جائے گا، جو اسے حرام قرار دیتے ہیں  وہ دلیل پیش کریں''

(ج:10، ص:81،  ط: دارلاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511100976

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں