بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1446ھ 25 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

اولاد کا والد کی زندگی میں مکان کی تقسیم کا مطالبہ کرنا


سوال

ہم میاں بیوی دونوں بوڑھے ہیں ،میری ملکیت میں ایک فلیٹ دو کمروں کا موجود ہے ،اب میرا ایک بیٹا کہہ رہاہے کہ آپ فلیٹ بیچ کر سب بیٹوں اور بیٹیوں میں تقسیم کردیں،حالانکہ میرے پاس اور کچھ نہیں ہے،اگر میں فلیٹ بیچ دوں تو میرے پاس رہنے کے لئے کچھ نہیں بچے گا اور نہ ہی اتنے پیسے میرے پاس ہیں کہ جس سے کوئی جگہ خریدسکوں  تو پوچھنا یہ ہے کہ  میں اس حالت میں کیا کروں؟ آیا فلیٹ بیچوں اور سب میں تقسیم کروں یا کوئی اور راہ نمائی فرمائیں ؟

جواب

واضح رہے کہ زندگی میں سائل  اپنی جائیداد کا  بلاشرکت غیرے خود مختار  مالک ہے،سائل پر  زندگی میں   اپنا مکان اولاد کے درمیان تقسیم کرنا ضروری نہیں ہے،بالخصوص جبکہ سائل کے پاس مذکورہ مکان کے علاوہ اور کوئی جگہ بھی نہیں ہے ،لہذا سائل کو چاہیے کہ یہ مکان اپنی ملکیت میں ہی رکھے اور  اس کو فروخت کرکے بچوں میں تقسیم نہ کرے، کہیں ایسا نہ ہو کہ  بعد میں خود سائل اور اس کی اہلیہ کی رہائش وغیرہ  کے لئے پریشانی ہو جائے ۔

نیز  سائل کے بیٹے   کے لئے  اپنے والد ( سائل )کی زندگی میں   مکان کی تقسیم کا مطالبہ کرنا  درست نہیں ہے، اس لئے کہ اولاد کا حق وراثت میں ہوتا ہے اور وراثت کا تعلق موت کے بعد سے ہے،اولاد پر لازم ہے کہ وہ اس معاملہ میں اپنے والدین  کو قطعی پریشان نہ کرے۔

البحرالرائق میں ہے:

"وأما بيان الوقت الذي يجري فيه الإرث فنقول هذا فصل اختلف المشايخ فيه قال مشايخ العراق الإرث يثبت في آخر جزء من أجزاء حياة المورث وقال مشايخ بلخ الإرث يثبت بعد موت المورث."

( كتاب الفرائض، ج:9، ص:364، دارالكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144607101517

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں