بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 ذو القعدة 1446ھ 29 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

تین بیٹوں ور پانچ بیٹیوں میں ترکہ کی تقسیم


سوال

والد صاحب کا انتقال ہوا ، انہوں نے ایک مکان چھوڑا ہے، جس کی مالیت 35 لاکھ ہے ،ہم تین بھائی اور 5 بہنیں ہیں ، والدہ کا انتقال والد صاحب کے بعد ہوا ہے، ہمارے درمیان ترکہ کی تقسیم کیسے ہوگی ؟

وضاحت:

والد اور والدہ میں سے کسی کے والدین ان کی وفات کے وقت حیات نہیں تھے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ کی  تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ کل ترکہ میں سے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ (کفن دفن کے اخراجات) نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو وہ ادا کرنے کے بعد، اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی ترکہ کے ایک تہائی سے نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ ( منقولہ وغیر منقولہ) کے کل 11حصے کرکے 2، 2 حصے ہر ایک بیٹے کو اور 1,1حصہ ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔

صورت تقسیم یہ ہے:

مرحوم والدین:11

بیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹیبیٹیبیٹیبیٹی
22211111

ترکہ کی کل مالیت کا 18.181 فیصد ہر ایک بیٹے کو اور 9.090فیصد ہر ایک بیٹی کو ملے گایعنی 35 لاکھ میں سے636,363.63لاکھ روپے کرکے ہر ایک بیٹے کو اور 318,181.81لاکھ روپے کرکے ہر ایک بیٹی کو ملیں گا۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144610100290

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں