بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

آن لائن کرنسی کا کاروبار کرنے کا حکم


سوال

کیا آن لائن  کرنسی کی خریدوفروخت جائز ہے؟

جواب

آن لائن کرنسی کے کاروبار میں عموماً  کرنسی کی خرید و فروخت ادھار ہوتی ہے ، بلکہ  بسا اوقات محض سودے ہوتے ہیں  اور کرنسی کے مارکیٹ انڈیکس کے فرق سے نفع بنالیا جاتا ہے، یا انٹرنیٹ پر سودے ہوتے رہتے ہیں اور اکاؤنٹ میں رقم باقی رہتی ہے اور دن کے آخر میں رقم میں نفع کا اضافہ یا نقصان کی کٹوتی کردی جاتی ہے،   اس لیے یہ ناجائز ہے، کیوں کہ کرنسی کی ٹریڈنگ شرعاً ’’بیعِ صرف‘‘  کہلاتی ہے، جس  میں بدلین (جانبین کی کرنسی) پر مجلسِ عقد میں قبضہ ضروری  ہے اور  دونوں جانب سے ، یا کسی ایک جانب سے ادھار  ناجائز وحرام ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(وأما شرائطه) فمنها ‌قبض ‌البدلين ‌قبل الافتراق كذا في البدائع سواء كانا يتعينان كالمصوغ أو لا يتعينان كالمضروب أو يتعين أحدهما ولا يتعين الآخر كذا في الهداية وفي فوائد القدوري المراد بالقبض ههنا القبض بالبراجم لا بالتخلية يريد باليد كذا في فتح القدير."

(كتاب الصرف، الباب الأول في تعريف الصرف وركنه وحكمه وشرائطه، ج: 3، ص: 217، ط: دار الفكر)

فتاوی شامی میں ہے:

"وشرعا (بيع الثمن بالثمن) ... (جنسا بجنس أو بغير جنس) كذهب بفضة (ويشترط) عدم التأجيل والخيار... (والتقابض) بالبراجم لا بالتخلية (قبل الافتراق) وهو شرط بقائه صحيحا على الصحيح (إن اتحد جنسا... (وإلا) بأن لم يتجانسا (شرط التقابض) لحرمة النسأ.

(قوله: لحرمة النسأ) بالفتح أي التأخير فإنه يحرم بإحدى علتي الربا: أي القدر أو الجنس."

(كتاب البيوع، ‌‌باب الصرف، ج: 5، ص: 257۔259، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144512101660

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں