بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

عورت کا مرد کے برابر میں نماز پڑھنا


سوال

کیا عورت محرم مرد کے ساتھ برابر کھڑی ہو کر نماز پڑھ سکتی ہے یا اس کو مرد سے تھوڑا پیچھے کھڑا ہونا چاہیے ؟

جواب

عورت اور مرد دونوں  انفراداً  اپنی اپنی نماز پڑھ  رہے ہوں تو  عورت محرم مرد کے برابر میں کھڑی ہو کر نماز پڑھ سکتی ہے۔ البتہ اگر  مرد وعورت دونوں  کسی  ایک امام کے  پیچھے جماعت میں شریک ہوں تو عورت کا مرد کےدائیں بائیں  نماز  پڑھنے سے مرد  کی نماز فاسد ہوجائے گی چاہے وہ  محرم مرد کے ساتھ کھڑی ہو، لہذا جماعت کی نماز میں اس کو مرد  کے پیچھے کھڑا  ہونا چاہیے۔ 

مرد کا محرم عورت کے ساتھ برابر میں یا اس کے آگے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم

فتاوی شامی میں ہے: 

"(ويصف الرجال) ظاهره يعم العبد (ثم الصبيان) ظاهره تعددهم، فلو واحدا دخل الصف (ثم الخناثي ثم النساء) 

(وإذا حاذته) ولو بعضو واحد، وخصه الزيلعي بالساق والكعب (امرأة) ولو أمة (مشتهاة) حالا كبنت تسع مطلقا وثمان وسبع لو ضخمة أو ماضيا كعجوز (ولا حائل بينهما) أقله قدر ذراع في غلظ أصبع، أو فرجة تسع رجلا (في صلاة) وإن لم تتحد كنيتها ظهرا بمصلي عصر على الصحيح سراج، فإنه يصح نفلا على المذهب بحر، وسيجيء (مطلقة) خرج الجنازة (مشتركة) فمحاذاة المصلية لمصل ليس في صلاتها مكروهة لا مفسد فتح (تحريمة) وإن سبقت ببعضها (وأداء) ولو حكما كلاحقين بعد فراغ الإمام، بخلاف المسبوقين والمحاذاة في الطريق (واتحدت الجهة) فلو اختلفت كما في جوف الكعبة وليلة مظلمة فلا فساد (فسدت صلاته) لو مكلفا وإلا لا (إن نوى) الإمام وقت شروعه لا بعده (إمامتها)." 

(كتاب  الصلاة، باب الامامة، ج:1، ص:571- 575،  ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144512101801

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں