بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کااعتکاف میں بیٹھنےکاطریقہ اورکام کے دوران غسل کرنا


سوال

عورت کا اعتکاف میں بیٹھنے کا طریقہ۔ اور کیا عورت غسل کر سکتی ہے کام کے دوران؟

جواب

صورت مسئولہ میں عورت کااعتکاف میں بیٹھنےکاطریقہ یہ  ہےکہ جب رمضان المبارک کے عشرۂ اخیرہ کا مسنون اعتکاف کرنا چاہے تو رمضان شریف کی بیسویں تاریخ کو سورج غروب (ڈوبنے) ہونےسے پہلے اعتکاف کی نیت سے اس جگہ پر آ جائے جہاں وہ عام طورپر نماز پڑھا کرتی ہے،اوراگرکوئی جگہ نمازکےلیےپہلےسےمتعین نہ ہوتواب متعین کرلےاوروہاں اعتکاف کی نیت سے بیٹھ جائے اور جب عید کا چاند نظرآجائےتو اس جگہ سے باہر آ جائے، باقی اعتکاف کی حالت میں دن رات اسی اعتکاف کی مقررہ جگہ میں رہے، وہیں کھائے پیئے، وہیں سوئے، صرف وضو کرنے اور ضرورت بشری (بیت الخلاء،اگرغسل واجب ہوجائےتوغسل) کے لیےاعتکاف کی جگہ سے باہر آسکتی ہے۔

2۔عورت کے لیے بھی یہی حکم ہے کہ وہ اعتکاف کےدوران جب غسل واجب ہوجائےتواعتکاف کی جگہ سےنکل کرغسل کرلے،ليكن صرف ٹھنڈک حاصل کرنے   کی غرض سے غسل کے لیے نہیں نکل سکتی۔  ہاں اگر بیت الخلا جانے کا تقاضا ہو اور اسی نیت سے باتھ روم جائے تو اضافی وقت لگائےبغیرپانی کے دو تین لوٹے بدن پر بہا لے، اگر صرف ٹھنڈک کے غسل کی نیت سے جائے گی تواعتکاف فاسد ہو جائے گا،یااعتکاف کی جگہ پرگیلےتولیےوغیرہ  سے بدن پرمسح کرلے۔

واضح رہے کہ اعتکاف کے دوران میاں بیوی کا جسمانی تعلق قائم کرنا جائز نہیں ہے۔

فتاوع عالمگیری میں ہے:

"والمرأة ‌تعتكف في مسجد بيتها إذا اعتكفت في مسجد بيتها فتلك البقعة في حقها كمسجد الجماعة في حق الرجل لا تخرج منه إلا لحاجة الإنسان كذا في شرح المبسوط للإمام السرخسي."

(كتاب الصوم ، الباب السابع في الاعتكاف،ج:1،ص:211،ط:دارالفكربيروت)

 الدر المختارمیں ہے:

"وحرم عليه) أي على المعتكف اعتكافا واجبا أما النفل فله الخروج لانه منه له لا مبطل كما مر (الخروج إلا ‌لحاجة ‌الانسان) طبيعية كبول وغائط وغسل لو احتلم

ولا يمكنه الاغتسال في المسجد."

(كتاب الصوم،باب الاعتكاف،ج:2،ص:445،444،ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144309101154

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں