بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

پگڑی پر لی گئی جگہ کا حکم


سوال

ہمارے والد صاحب نے تین دکانیں 45 سال پہلے پگڑی پر  لی تھیں،جس کا ایڈوانس000 45 روپے دیا تھا،یہ جگہ اصل KMC کی تھی ،والد صاحب نے جس شخص سے یہ جگہ پگڑی پر لی تھی اس نے  KMCسےیہ جگہ لی تھی اور یہ جگہ   KMC کی لیز تھی جس کو PT.1 کہتے ہیں،گورنمنٹ کی لیز نہیں تھی۔

 دکانوں کی جگہ بالکل خالی تھی ،کوئی تعمیر وغیرہ نہیں تھی ،والد صاحب نے تعمیر کروائی اور میٹر بھی خود لگوائے اور اس وقت سے اب تک یہ ہمارے قبضہ میں ہے،شروع میں کرایہ 200 روپے مہینہ طے ہوا، جو اب تقریبًا 12000 روپے تک ہوگیا ہے۔

اب یہ جگہ خالی کرانے کے لیے تیسرا  بندہ آگیا ہے،اصل مالک کا کوئی پتہ نہیں ہے،اس  بندے نے کسی باریش آدمی سے یہ فتویٰ لیا ہے کہ اس جگہ میں ہمارا کوئی حق نہیں ہے، صرف ایڈوانس رقم 45000  ہزار  پر حق ہے ،اب یہ نیاشخص (جو اصل مالک کے علاوہ ہے ) کہہ رہا ہے کہ آپ یہ جگہ خالی کردو ہم آپ کوصرف 45000 روپے دیں گے۔

ہمارا مطالبہ ہے کہ ہم نے جو تعمیر ،میٹر ، انکم ٹیکس  اور جو اس جگہ پر نام بنایا ہےجس کی وجہ سے اس جگہ کی  جو ویلیو بنی ہے وہ ہمیں دو، باقی جگہ آپ کو مبارک ہو۔

براہ کرم شرعی رہنمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ مروجہ پگڑی سسٹم شرعا ً ناجائز ہے ،اس لیے کہ پگڑی نہ تو خرید و فروخت کا معاملہ ہے اور نہ ہی مکمل اجارہ (کرایہ داری )  ہے، بلکہ دونوں کے درمیان کا ایک ملا جلا معاملہ ہے،پگڑی پر لیا گیا مکان/  دکان بدستور مالک  کی ملکیت میں برقرار رہتی ہے،لہذا ایسے معاملہ کو جتنا جلدی ہوسکے ختم کرکے اونر شپ   کا معاملہ کرلینا چاہیے یا طویل مدت کے لیے کرایہ داری کا معاملہ کرلینا چاہیے۔

پگڑی پر لی جانے والی جگہ تو مالک کی ملکیت میں ہوتی ہے، البتہ پگڑی کی مد میں دی جانے والی رقم دینے والے شخص کو واپس لینے کا حق ہوتاہے، جب پگڑی پر لینے والا شخص پگڑی کی جگہ    مالک کو واپس کرے تو اس سے اپنی اصل  رقم واپس لےلے،اسی طرح    اگر  اس شخص نے    پگڑی کی جگہ پر تعمیراتی کام کروایا ہو   ، مثلاً لکڑی، ٹائلز یا   پنکھا ، بتی وغیرہ لگائے، یا  دیگر تعمیراتی یا مرمت کا  کام کروایا  یا میٹرلگوایا وغیرہ ،تو ایسی صورت  میں  وہ شخص پگڑی کی مد میں دی گئی اصل رقم وصول کرنے کے علاوہ دوکان میں کرائے گئے کام کی مد میں اضافی رقم بھی مالک سے وصول کرسکتا ہے،یا جس کو حوالہ کرےگا اس سے بھی وصول کرسکتا ہے۔

 صورتِ مسئولہ میں سائل کے والد نے چوں کہ مذکورہ جگہ پگڑی پر لی تھی؛  لہذاسائل کے والد اس جگہ کے مالک نہیں تھے،البتہ یہ جگہ خالی کروانے کا حق KMC کو ہوگا یا مالک کو، مالک کے علاوہ کسی تیسرے شخص کو جگہ خالی کروانے کا حق نہیں ہے۔

چنانچہ اگر مذکورہ جگہ کا مالک اپنی جگہ واپس لینا چاہتا ہے تووہ لے سکتا ہے،اس صورت میں سائل کے والد نے ایڈوانس کی مد میں 45000 روپے کی جو رقم دی تھی مالک وہ رقم واپس کرے گا،اسی طرح اس جگہ پر جو تعمیراتی کام کروایا ہے،میٹر لگوایا ہے،اصل مالک سے باہمی رضامندی سے ان کاموں کے عوض  رقم  متعین کرکے  مزید اضافی رقم وصول کرسکتے ہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الأشباه : لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة، كحق الشفعة، وعلى هذا لا يجوز الاعتياض عن الوظائف بالأوقاف. (قوله: لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة عن الملك) قال: في البدائع: الحقوق المفردة لا تحتمل التمليك، ولا يجوز الصلح عنها."

 ( کتاب البیوع،ج:4،ص:518،  ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144601100894

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں