بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1446ھ 16 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

پائی کرپٹو کرنسی کی مائننگ کا شرعی حکم


سوال

 میں پچھلے چار سال سے"آن لائن کرنسی پائی" کی مائننگ کر رہا ہوں، جس کو چوبیس گھنٹوں میں اک بار کلک کرنا ہوتا ہے،اور کوئی ایک ایڈ دیکھنا ہوتا ہے ، اب اس کرنسی کا ریٹ جاری ہوا ہے تو کیا وہ حلال ہے ؟

جواب

ڈیجیٹل کرنسی کوئی بھی ہو، خواہ بٹ کوئن ہو، ون کوئن ہو یا پائی کوئن ہو، اس کی بنیاد   طویل ہندسوں پر مشتمل ایک  کوڈ پر ہوتی ہے،بٹ کوائن  محض ایک فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور شرائط بالکل موجود نہیں ہیں، لہذا موجودہ  زمانے میں کوئن ،یا ڈیجیٹل کرنسی، یا کرپٹو کرنسی، کی خرید و فروخت کے نام سے انٹرنیٹ پر اور الیکٹرونک مارکیٹ میں جو کاروبار چل رہا ہے وہ حلال اور جائز نہیں ہے، وہ محض دھوکا ہے، اس میں حقیقت میں کوئی مادی چیز نہیں ہوتی، اور اس میں قبضہ بھی نہیں ہوتا صرف اکاؤنٹ میں کچھ عدد آجاتے ہیں، اس لیے "پائی کرنسی'" بٹ کوائن" یا کسی بھی " ڈیجیٹل کرنسی" کے نام نہاد کاروبار میں پیسے لگانا اور خرید و فروخت میں شامل ہونا جائز نہیں ہے،اور چوں کہ اس کی خرید وفروخت جائز نہیں ہے لہذا اس کی مائننگ بھی جائز نہیں ہوگی، اسی طرح ایڈ  پر کلک کرکے کمانا بھی جائز نہیں۔

اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنصَابُ وَالأَزْلامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَيَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنصَابُ وَالأَزْلامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ."(المائدة: 90)

ترجمہ:"اے ایمان والو :بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور بت وغیرہ اور قرعہ کے تیر یہ سب گندی باتیں شیطانی کام  ہیں ،سواس سے بالکل الگ رہو،تاکہ تم کو فلاح ہو۔"

مسند احمد میں ہے:

"عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ‌إن ‌الله ‌حرم على أمتي الخمر والميسر."

(ج:11 ص: 105ط: مؤسسة الرسالة)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ومنها في المبيع وهو أن يكون موجودا فلا ينعقد بيع المعدوم وما له خطر العدم."

(كتاب البيوع ، البابالأول  في تفسير البيع3/ 2،ط:در الفكر)

فتاوی شامی میں ہے:

"(بيع عقار لا يخشى هلاكه قبل قبضه لابیع منقول) قبل قبضه ولو من بائعه."

(فصل فی التصرف فی المبیع، ص:147، ج:5، ط:سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144609101648

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں