بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

پیشہ کی وجہ سے کسی پیغمبر کی طرف نسبت کرنا


سوال

ہمارے علاقے کی لوہار برادری نےایک اتحاد بنایا جس کا نام "لوہار قومی مومنٹ داؤد خیل"رکھا،اتحاد کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ ہمارا شجرہ نسب اگر چہ داؤد علیہ السلام تک نہیں پہنچتا اور نہ ہی ہمارے پاس کوئی ایسا نسب نامہ ہےجو داؤد علیہ السلام تک پہنچتاہو،ہم صرف اس لیے داؤد علیہ السلام کہ وہ بھی لوہے کا کام کرتے تھےاور ہم بھی لوہے کا کاروبار کرتے ہیں،کیا اس طرح" داؤد خیل" کا نام استعمال کرناجائز ہے؟

جواب

اگرلوہار برداری کا نسب داؤد علیہ السلام سے نہیں ملتاتو پھر داؤد خیل کا لاحقہ نہ لگائیں،کیوں کہ ایسا کرنا دوسروں کومغالطہ میں ڈالنے کا باعث ہے،اس لیے اس طرح کرنے سے احتراز کیا جاۓ۔

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"(وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم (لا ترغبوا) : أي: لا تعرضوا (عن آبائكم) : أي: عن الانتماء إليهم (فمن رغب عن أبيه) : أي: وانتسب إلى غيره (فقد كفر) : أي قارب الكفر، أو يخشى عليه الكفر. في النهاية: الدعوة بالكسر في النسب، وهو أن ينتسب الإنسان إلى غير أبيه وعشيرته، وكانوا يفعلونه فنهوا عنه، والادعاء إلى غير الأب مع العلم به حرام، فمن اعتقد إباحته كفر لمخالفة الإجماع، ومن لم يعتقد إباحته فمعنى (كفر) : وجهان، أحدهما: أنه أشبه فعله فعل الكفار، والثاني: أنه كافر نعمة الإسلام. قال الطيبي: ومعنى قوله: فالجنة عليه حرام على الأول ظاهر، وعلى الثاني تغليظ (متفق عليه) . ولفظ ابن الهمام: " من ادعى أبا في الإسلام غير أبيه، وهو يعلم أنه غير أبيه، فالجنة عليه حرام ) : وأما لفظ الكتاب فمطابق لما في الجامع الصغير."

(كتاب النكاح، باب اللعان، 2170/5، ط:دار الفکر بیروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144601102113

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں