بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

پائجامہ الٹا پہن کر نماز پڑھنے کا حکم


سوال

پائجامہ الٹا پہن کر نماز کا شرعی حکم کیا ہے؟

جواب

اللہ تعالیٰ کے دربار میں اچھے لباس میں جانے کا حکم ہے،  اسی لیے فقہاء نے لکھا ہے کہ انسان جس لباس کو پہن کر محافل میں جانا پسندنہ کرے، اس لباس کو پہن کر نماز پڑھنا مکروہ  تنزیہی ہے؛ لہذا  صورتِ  مسئولہ  میں پائجامہ الٹا پہن کر نماز پڑھنا مکروہِ  تنزیہی ہے۔

اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

"{خُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ}."(الأعراف: 31)

فتاوی شامی میں ہے:

"(وصلاته في ‌ثياب ‌بذلة) يلبسها في بيته (ومهنة) أي خدمة، إن له غيرها وإلا لا

(قوله وصلاته في ثياب بذلة)بكسر الباء الموحدة وسكون الذال المعجمة: الخدمة والابتذال، وعطف المهنة عليها عطف تفسير؛ وهي بفتح الميم وكسرها مع سكون الهاء، وأنكر الأصمعي الكسر حلية. قال في البحر، وفسرها في شرح الوقاية بما يلبسه في بيته ولا يذهب به إلى الأكابر والظاهر أن الكراهة تنزيهية."

(کتاب الصلوۃ ، باب مایفسد الصلوۃ و مایکرہ فیها جلد 1 ص: 640 ، 641 ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144501102409

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں