بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

پندرہ دن پاکی کے گزرنے سے پہلے خون آجائے تو نماز روزے کا کیا حکم ہے؟


سوال

ایک عورت 25 مئی کو حیض سے پاک ہوئی، 15 دن پاکی کے گزرنے سے پہلے 7 جون سے وہ روزانہ تھوڑاتھوڑا خون دیکھ رہی ہے اور کبھی کبھی جما ہوا خون بھی دیکھتی ہے، ایسی عورت کے لیے روزہ و نماز کا کیا حکم ہے؟

گزشتہ مہینہ میں 18 تاریخ کو حیض سے ہوئی تھی، کب استحاضہ اور کب حیض کی مدت شمار ہوگی؟ 

جواب

1- واضح رہے کہ دو حیض کے درمیان کم از کم پندرہ دن کی پاکی شرعًا ضروری ہوتی ہے، لہذا  اگر دو حیضوں کے درمیان مکمل پندرہ   دن پاکی کے نہ ہوں تو ایسی صورت میں دوسری مرتبہ آنے والا خون حیض شمار نہیں ہوتا، بلکہ یہ خون استحاضہ کا کہلاتا ہے، جس کے دوران خاتون نماز و روزہ کی مکلف رہتی ہے، یعنی نماز و روزہ ترک کرنا جائز نہیں ہوتا، البتہ نماز کی ادائیگی کے لیے ہر نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد نیا وضو کرنا ضروری ہوتا ہے، پس صورتِ مسئولہ میں  25 مئی سے لے کر 7 جون تک طہارت کے کل تیرہ دن بنتے ہیں، لہذا 7 جون کو آنے والا خون استحاضہ کہلائے گا، جس میں مذکورہ خاتون نماز و روزہ رکھنے کی پابند ہوگی، ترک کرنا جائز نہ ہوگا، البتہ اگر 7 جون کو آنے والا خون 9 جون کے بعد  کم از کم 12 جون تک مسلسل یا  کچھ کچھ وقفے کے ساتھ جاری رہا تو اس صورت میں  9 جون کے بعد کے ایام حیض کے شمار ہوں گے، جس میں نماز و روزہ ترک کرنا لازم ہوگا، البتہ اگر خون 12 جون سے قبل ہی بند ہوگیا تو اس صورت میں یہ تمام ایام استحاضہ کے شمار ہوں گے، جن میں مذکورہ خاتون نماز و روزہ کی  مکلف ہوگی۔

2- استحاضہ و حیض کے جاننے کا آسان ضابطہ یہ ہے کہ جو خون ایک ماہواری سے دوسری ماہواری کے درمیان پندرہ دن کی پاکی مکمل ہونے سے پہلے آئے، یا ماہواری کی عادت سے زائد دنوں میں اس طور پر آئے کہ دس  دنوں سے متجاوز ہو، یعنی مثلا کسی کی ماہواری میں عادت  7 دنوں کی ہو اور خون سات دن کے بعد بھی جاری رہے، یہاں تک کہ ماہواری کے پہلے دن سے شمار کیا جائے تو دس دن سے زائد ایام تک جاری رہے، تو عادت سے زائد ایام استحاضہ کے شمار ہوں گے۔

اور جو خون ماہواری کی عادت کے مطابق آئے، یا عادت سے زائد آئے مگر دس دنوں سے متجاوز نہ ہو، ان تمام صورتوں میں آنے والا خون حیض شمار ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200080

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں