اگر احتلام ہوجائے پانی موجود نہ ہو تو تیمم کرنا پڑتا ہے، میرا سوال یہ ہے کہ کپڑوں میں ناپاکی لگی ہو تو ناپاکی کے ساتھ تیمم کرے یا کپڑے میں لگے نا پاکی کو مٹی یا پانی سے صاف کرے ؟
صورت مسئولہ میں اگر کسی کے پاس نماز کی ادائیگی کے واسطے ستر چھپانے کے لیے ناپاک کپڑے کے علاوہ کوئی پاک کپڑانہ ہو،اور ناپاک کپڑادھونے کے لیے پانی نہ ہو،اورنماز کے آخری وقت میں ایک میل دوری تک کے فاصلےپر پانی ملنے کی کوئی امید نہ ہو تو تیمم کر کےناپاک کپڑے کے ساتھ نماز پڑھ لے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله: ويطهر خف ونحوه) احتراز عن الثوب والبدن؛ فلا يطهران بالدلك إلا في المني؛ وتمامه في البحر."
(كتاب الطهارة، باب الأنجاس، ج:1 ص:309 ط: سعید)
وفیہ ایضاً:
"(وإذا لم يجد) المكلف المسافر (ما يزيل به نجاسته) أو يقللها لبعده ميلا أو لعطش (صلى معها) أو عاريا (ولا إعادة عليه)."
(كتاب الصلاة، باب شروط الصلاة، مطلب في ستر العورة، ج:1 ص:413 ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144506102246
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن