بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1446ھ 18 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

پیشاب کے بعد والے آنے قطروں کو روکنے کا طریقہ


سوال

پیشاب کرنے کے بعد قدرتی طور پر نالی سے قطرات آتے رہتے ہیں تو ان کو دور کرنے کا شریعت میں سب سے آسان طریقہ کیا ہے جو شکوک وشبہات اور وہم پیدا کرنے سے پاک ہو؟

جواب

صورتِ مسئولہ  میں سائل نماز سے کافی پہلے ہی پیشاب کر کے فارغ ہوجائیں اور اس کے بعد پیشاب کے قطروں کے خارج ہونے تک انتظار کریں، جب قطرے بند ہوجائیں اور اطمینان حاصل ہوجائے تو پھر اس کے بعد وضو کرکے نماز ادا کریں۔ بہتر یہ  ہے کہ سائل پیشاب کے بعد جتنی دیر قطرے آتے ہوں اتنی دیر ٹشو پیپر استعمال کریں، اور جب قطرے آنا بند ہو جائے تو ٹشو پیپر ہٹا کر وضو کر کے نماز پڑھ لیں، یا  نماز کے وقت کے لیے الگ کپڑا رکھ لیں، اور دیگر اوقات کے لیے الگ کپڑا رکھیں، پھر بھی اگر نماز کے وقت پہنے ہوئے کپڑوں میں قطرے نکل آئیں تو اس کو پاک کر لیں۔

آپ کے مسائل اورانکا حل ،میں ہے:

"جس شخص کو یہ مرض ہو کہ  دیر تک قطرات آتے رہتے ہیں،اسے پانی کے ساتھ استنجاکرنےسے پہلےڈھیلےیاٹشوپیپرکااستعمال لازم ہے،جب اطمینان ہوجائےتب پانی سےاستنجاکرےـ۔"

(نجاست اور پاکی کے مسائل،ج:3،ص:166،ط:مکتبہ لدھیانوی)

حاشیۃ ابن عابدین میں ہے:

"(قوله: يجب الاستبراء إلخ) هو طلب البراءة من الخارج بشيء مما ذكره الشارح حتى يستيقن بزوال الأثر. وأما الاستنقاء هو طلب النقاوة: وهو أن يدلك المقعدة بالأحجار أو بالأصابع حالة الاستنجاء بالماء. وأما الاستنجاء: فهو استعمال الأحجار أو الماء، هذا هو الأصح في تفسير هذه الثلاثة كما في الغزنوية. وفيها أن المرأة كالرجل إلا في الاستبراء فإنه لا استبراء عليها، بل كما فرغت تصبر ساعة لطيفة ثم تستنجي، ومثله في الإمداد. وعبر بالوجوب تبعا للدرر وغيرها، وبعضهم عبر بأنه فرض وبعضهم بلفظ ينبغي وعليه فهو مندوب كما صرح به بعض الشافعية، ومحله إذا أمن خروج شيء بعده فيندب ذلك مبالغة في الاستبراء أو المراد الاستبراء بخصوص هذه الأشياء من نحو المشي والتنحنح، أما نفس الاستبراء حتى يطمئن قلبه بزوال الرشح فهو فرض وهو المراد بالوجوب، ولذا قال الشرنبلالي: يلزم الرجل الاستبراء حتى يزول أثر البول ويطمئن قلبه."

(کتاب الطهارت، باب الأنجاس، فروع في الاستبراء، ج:1، ص:344، ط:دار الفکر)

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144609100958

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں