بھکاری کو بھیک دینا جائز نہیں اکابر کیا فرماتے ہیں اس بارے میں رہبری فرمائیں؟
واضح رہے کہ ایسے مانگنے والے جن کے بارے میں علم ہو کہ یہ پیشہ ور بھکاری ہیں، ایسے افراد کو بھیک نہ دینے سے گناہ نہیں ملتا، بلکہ ان کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے؛ تاکہ وہ باز آئیں، تاہم اس میں متکبرانہ انداز اختیار نہ کیا جائے، انہیں جھڑکا نہ جائے، بلکہ شائستگی کے ساتھ معذرت کرلی جائے۔
صحيح مسلم میں ہے:
" عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من سأل الناس أموالهم تكثرا، فإنما يسأل جمرا فليستقل أو ليستكثر."
(كتاب الزكات، باب كراهة المسألة للناس، جلد 2 ص: 720 ط: دار احیاء التراث العربي)
ترجمہ:" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو آدمی اپنا مال بڑھانے کے لیے لوگوں سے سوال کرتاہے، وہ انگارا مانگتاہے، (اب اس کی مرضی ہے) چاہے تو کم مانگے یا زیادہ مانگے۔"
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144510100999
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن