ایک شخص نے اپنی بیوی کی خالہ کو فون پر اپنی بیوی کے بارے میں چند الفاظ کہے اور یہ بھی کہا کہ پیغام پہنچا دینا ۔
(1)آج بھی طلاق ہے کل بھی طلاق ہے۔
(2)میں نے تجھے آج بھی طلاق دی ہے کل بھی دی ہے اور دوں گا۔
(3)نہ میں نے اس کو بسایا ہے نہ یہ بسنے کے لائق ہے نہ بسنا چاہتی ہے۔
(4)میں ان خنزیر لوگوں سے جان چھڑانا چاہتا ہوں۔
(5)میں نے اس کو (بیوی کو) کہا تھا ان شاء اللہ تو ناراض ہوکر جارہی ہے، میں تجھے اپنی زندگی میں قدم نہیں رکھنے دوں گا ، اس (اپنے)دروازے پر آج بھی طلاق ہے، کل بھی طلاق ہے، قیامت تک ہوگی، طلاق رہے گی طلاق۔
کیا طلاق واقع ہوگئی ہے؟ شادی کو ایک سال ہواتھا، رخصتی ہوگئی ہے۔
صورت مسئولہ میں مذکورہ جملے بولنے والے کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، دونوں کا نکاح ختم ہوچکا ہے، اب نہ دورانِ عدت رجوع جائز ہے، اور نہ ہی تجدیدِ نکاح کی اجازت ہوگی، عورت عدت(جو حمل نہ ہونے کی صورت میں تین ماہواریاں ہے) گزار کر دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہو گی۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وإن کان الطلاق ثلاثًا في الحرة و ثنتین في الأمة لم تحل له حتی تنکح زوجًا غیره نکاحًا صحیحًا و یدخل بها ثم یطلقها أو یموت عنها."
(کتاب الطلاق، فصل فیما تحل بہ المطلقہ، ج:1، ص:473، ط:رشیدیہ )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144402100344
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن