بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

پچھلی شرمگاہ میں ہم بستری کرنا اور شوہر کے لیے بیوی کا دودھ پینا


سوال

1۔کمرے میں روشنی نہ ہونے کی وجہ سے غلطی سے بیوی کی پچھلی شرمگاہ میں ہمبستری کرنےسے گناہ  ہوگا یا نہیں ؟

2۔اور جان بوجھ کربیوی کے اصرار پر بیوی کا دودھ پینا کیسا ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ  پیچھے کے راستہ سے ہم بستری کرنا حرام ہے اور اللہ  کی رحمت سے دوری اور لعنت کا مستوجب ہونے کا سبب ہے، اور حلال سمجھ کر کرنا کفر ہے، اگرچہ بیوی کی رضامندی ہی کیوں نہ ہو، لہذا تسکینِ شہوت   کے لیے حلال اور فطری راستہ اختیار کرنا چاہیے، ، تاہم اگر کسی سے غلطی میں ایسا  ہوگیا ہو تو اس پر   صدق دل سے توبہ کرنا لازم ہوگا،البتہ اس سے   نکاح نہیں ٹوٹے گا۔

2۔شوہر کے لیے بیوی کا دودھ پینا جائز نہیں حرام ہے، البتہ اگر کسی نے اپنی بیوی کادودھ پی لیا تو اس سے بیوی مرد پر حرام نہیں ہوگی۔لیکن جان بوجھ کر بیوی کا دودھ پینے کی وجہ سے شوہر گناہ گار ہوگا۔اس لیے کہ دودھ جزوانسان ہے، اور اس کا بلاضرروت استعمال حرام ہے۔

سنن الترمذی  میں ہے:

"١١٦٥  " عن ‌ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا ينظر الله إلى رجل أتى رجلا أو امرأة في الدبر."

( أبواب الرضاع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، باب ما جاء في كراهية إتيان النساء في أدبارهن، ج: 2، ص: 457، ط: دار الغرب الإسلامي - بيروت)

ترجمہ:  "رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ اس شخص کی طرف رحمت کی طرف نظر نہیں فرماتے جو کسی مرد یاعورت کی پچھلی  راہ میں حاجت پوری کرتاہے یعنی اغلام مطلقاً حرام ہے خواہ مرد کے ساتھ  ہو یا عورت کے ساتھ ہو یااپنی بیوی کے ساتھ ،بہر صورت حرام ہے۔"(تحفۃ الالمعی)

سنن ابو داؤد میں ہے:

"عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من أتى كاهنا» قال موسى في حديثه «فصدقه بما يقول» ثم اتفقا «أو أتى امرأة» قال مسدد: «امرأته حائضا أو أتى امرأة» قال مسدد: «امرأته في دبرها ‌فقد ‌برئ مما أنزل على محمد."

(كتاب الطب، باب في الكاهن، ج: 4، ص: 15، رقم: 3904، ط: المكتبة العصرية)

 ‌‌ترجمه:" آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی کاہن کے پاس آئےموسی نے اپنی رویت میں مزیدیہ  کہا کہ آپﷺ نے فرمایا پھر ا س کی باتوں کو سچا سمجھےیا کسی  عورت سے صحبت کرے مسددنے اپنی روایت میں کہا کہ  حیض کی حالت میں بیوی سے صحبت کرے یا بیوی یا عورت کے پاخانہ کی جگہ جماع کرے تو وہ شخص اس دین سے بری ہوگیا جو کہ حضرت رسول کریم ﷺ پر نازل فرمایا گیا ہے۔" (سنن ابو داؤد مترجم اردو مع مختصر شرح)

فيض القدير شرح الجامع الصغير میں ہے:

"قال الطيبي: تغليظ شديد ووعيد هائل كيف لم يكتف بكفره بل ضم إليه  بما أنزل على محمد صلى الله عليه وسلم وصرح بالعلم تجديدا والمراد بالمنزل الكتاب والسنة أي من ارتكب هذه المذكورات فقد بريء من دين محمد صلى الله عليه وسلم بما أنزل عليه وفي تخصيص المرأة المنكوحة في دبرها دلالة على أن إتيان الأجنبية سيما الذكران أشد نكيرا وفي تقديم الكاهن عليهما ترق من الأهون إلى الأغلظ اه. وقال المظهر: المراد أن من فعل هذه المذكورات واستحلها فقد كفر ومن لم يستحلها فهو كافر النعمة على ما مر غير مرة وليس المراد حقيقة الكفر."

( حرف الميم، ج: 6، ص: 23، ط: المكتبة التجارية الكبري - مصر)

 فتاوی شامی میں ہے:  

"(ولم يبح الإرضاع بعد مدته)؛ لأنه جزء آدمي، و الانتفاع به لغير ضرورة حرام على الصحيح، شرح الوهبانية."

(كتاب النكاح، باب الرضاع، ج: 3، ص: 211، ط: دارالفكر بيروت)

فتاوی شامی میں ہے:

"مص رجل ثدي زوجته لم تحرم."

(كتاب النكاح، باب الرضاع، ج: 3، ص: 225، ط: دارالفكر بيروت)

فتاوی رحیمیہ میں ہے :

’’بڑی عمر میں کسی عورت کا دودھ پیناجائز نہیں، حرام ہے۔لیکن نکاح نہیں ٹوٹے گا، گناہ گار ہوگا۔لہذا صورتِ مسئولہ میں مردوعورت دونوں سخت گناہ گار ہیں، اور خدا ورسول ﷺکے نافرمان ہیں ، ان کو اس ناپاک حرکت سے توبہ کرکے باز آنا ضروری ہے۔"

(  ج: 8، ص: 250   ، ط: دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509102105

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں