بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

پورے قرآن کو تراویح میں سنانے والے حافظ کو ترجیح حاصل ہونا


سوال

ایک شخص تراویح میں پورا قرآن پڑھا سکتا ہے، اور  دوسرا شخص چار یا آٹھ رکعت سے زیادہ پڑھا نہیں سکتا ،تو دونوں میں تراویح کی امامت کے لیے کس کو کس پر ترجیح دی جائے ؟

جواب

واضح رہے کہ تروایح میں   ایک مرتبہ قرآن مجید کا ختم کرنا سنت ہے ۔

صورت مسئولہ میں  جو حافظ قرآن تراویح میں پورا قرآن پڑھا سکتا ہو ،اس کو ترجیح حاصل ہوگی ،بنسبت  ا س حافظ کے   جو  چار یا آٹھ رکعت پڑھا سکتا ہے، البتہ یہ بھی ہوسکتا ہے ،کہ دونوں  مل کر ایک ساتھ تراویح پڑھائیں،چار یا آٹھ رکعت ایک حافظ پڑھا دے،باقی وہ حافظ  پڑھا دے ،جو  تراویح میں پورا قرآن سنا سکتا ہے۔

فتاوی  شامی میں ہے:

"(والختم) مرة سنة ومرتين فضيلة وثلاثا أفضل. (ولا يترك) الختم (لكسل القوم)."

(‌‌كتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل، 46/3، ط: سعید)

فتاوی ھندیہ میں ہے:

"والأفضل أن يصلي التراويح بإمام واحد ‌فإن ‌صلوها بإمامين فالمستحب أن يكون انصراف كل واحد على كمال الترويحة ‌فإن انصرف على تسليمة لا يستحب ذلك في الصحيح."

(كتاب الصلاة، فصل في التراويح، 116/1، ط: دار الفكر بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510101712

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں