قرآن شریف کی تلاوت کرنا زیا دہ افضل ہے یا قرآن شریف کی آیات کی پوسٹس بنا کر مختلف گروپس میں اس نیت سے شیئرکرنا کہ لوگ اللہ کا پیغام پڑھیں اور ہدایت پائیں؟
دین کی نشرو اشاعت، تذکیر اور نصیحت کی غرض سے آیاتِ قرانیہ، احادیثِ مبارکہ، اور دینی پیغام بھیجنا فی نفسہ جائز ہے، تاہم اس میں دو باتوں کا خیال رکھنا نہایت ضروری ہے:
(۱) مذکورہ پیغامات معتبر اور مستند ہوں، کیوں کہ آج کل دین کے نام پر لاشعوری میں لوگ غلط باتیں بھی پھیلاتے رہتے ہیں، اس لیے تحقیق اور تسلی کے بغیر مذکورہ پیغامات نہ بھیجے جائیں، خاص کر جب وہ قرآنِ مجید یا حدیثِ مبارکہ کی طرف منسوب ہوں۔
(۲) قرآن مجید کی آیات کو اس کے عربی رسم الخط (رسمِ عثمانی ) میں لکھاجائے، اس لیے کہ قرآنِ کریم کی کتابت میں رسمِ عثمانی (جوکہ عام قرآن کا رسم الخط ہے) کی اتباع واجب ہے، لہذا کسی اور رسم الخط میں قرآنی آیت لکھ کر پیغام بھیجنا جائز نہیں ہے، البتہ ترجمہ مختلف رسم الخط میں لکھ کر بھیجا جاسکتا ہے۔
نیز واضح رہے کہ اس طرح کی پوسٹیں بنانا شرعی اعتبار سے لازم یا ضروری نہیں، اور دینی معلومات وشرعی رہنمائی کے لیے کثیر تعداد میں مستند شرعی کتب، قرآن کریم کی تفاسیر، نیز اہل علم موجود ہیں، جب کہ قرآن کریم کی تلاوت قرآن کریم کے حقوق میں سے ہے، اور ایک ایک حرف پر دس ،دس نیکیوں کا وعدہ کیا گیاہے، دیگر بھی کئی فضائل احادیث میں مروی ہیں، اس لیے بجائے پوسٹیں بنانے اور ان میں وقت خرچ کرنے کے قرآن کی تلاوت کرنا زیادہ بہتر ہے۔
مشكاة المصابيح میں ہے:
" وعن ابن مسعود رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " من قرأ حرفا من كتاب الله فله به حسنة والحسنة بعشر أمثالها لا أقول : آ لم حرف. ألف حرف ولام حرف وميم حرف."
(كتاب فضائل القرآن، الفصل الثاني، ج:1، ص:659، ط:المكتب الإسلامي - بيروت)
ترجمہ :"حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جو شخص قرآن کا ایک حرف پڑھے گا تو اس کے لئے ہر حرف کے عوض ایک نیکی ہے جو دس نیکیوں کے برابر ہے (یعنی قرآن کے ہر حرف کے عوض دس نیکیاں ملتی ہیں) میں یہ نہیں کہتا کہ سارا" الم "ایک حرف ہے، بلکہ الف ایک حرف ہے ،لام ایک حرف ہے اور میم ایک حرف ہے۔( یعنی الم کہنے میں تیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں)۔ "
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209200313
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن