دل اور دماغ ہر وقت خوف اور عجیب قسم کے خیالات سے بھرا رہتا ہے۔کچھ لوگوں کے لیے دل مَیں غصہ اور نفرت بھری ہے اللہ سے دعا بھی کرتی ہوں کہ یہ سب پسندنہیں ہے۔ لیکن پتہ نہیں کہا غلطی پر ہوں۔
واضح رہے کہ شیطان انسان کے وہم سے فائدہ اٹھاتا ہے، اور وسوسے پیدا کرکے اسے پریشان کرتا ہے، تاکہ مومن آدمی تسلی سے پاکیزگی کے ساتھ عبادات وغیرہ کی ادائیگی نہ کر سکے، اور دینی کاموں میں مشغول نہ رہ سکے؛ اس لیے وہم اور وساوس اور برے خیالات سے پریشان نہیں ہونا چاہیے، اور اس کا سب سے مفید علاج یہی ہے کہ اس کی طرف بالکل توجہ نہ دی جائے،نیز کسی کے لیے دل میں بغض اور عداوت کا جذبہ پیدا ہونا بھی شیطانی اثرات میں سے ہے، نیز شیطانی وساوس اور خیالات سے حفاظت کے لیے ان دعاؤں کا اہتمام کرنا چاہیے:
1) أَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ.
ترجمہ: میں شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔
2) رَبِّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِكَ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّیَاطِیْنِ. وَأَعُوْذُبِكَ رَبِّ أَنْ یَّحْضُرُوْنَ.(سورة المومنون آیت:97. 98)
ترجمہ: اے میرے رب! میں شیطان کے وسوسوں سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں، اور میں ان کے قریب آنے سے بھی آپ کی پناہ مانگتا ہوں۔
3)اللَّهُمَّ إنِّي أعُوذُ بِكَ من عَذابِ القَبْرِ، وَوَسْوسةِ الصَّدْرِ، وَشَتاتِ الأمْرِ، اللَّهمَّ إنِّي أعُوذُ بِكَ من شَرِّ ما تَجِيءُ بهِ الرِّيحُ"
ترجمہ:اے اللہ!میں تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے ،دل کے وسوسے سے سے،معاملات کے انتشار سے،اور اےاللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس شر سے جو ہوا لےکر آتی ہے۔
(سنن ترمذی،باب جَامعِ الدَّعواتِ عن النبيِّ صلى الله عليه وسلم،ج،6،ص،124،ط،الرسالہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144609100476
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن