بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

پرائم منسٹر یوتھ لون اسکیم سے قرض لینا کا حکم


سوال

پرائم  منسٹر  یوتھ  لون اسکیم سے قرض لینا حلال ہے یا حرام؟

جواب

مذکورہ قرض سے متعلق سرکاری ویب سائٹ   پر موجود معلومات کے مطابق یہ  سودی قرض ہے ، ایک لاکھ  سے  دس لاکھ کے قرض پر سالانہ  3 فیصد سود لگتا ہے،  10 لاکھ سے ایک کڑور تک  4 فیصد سود لگتا ہے اور  ایک کڑور سے ڈھائی کڑور تک  5  فیصد سود لگتا ہے؛ لہذا اس اسکیم کے تحت قرض لینا شرعًا ناجائز اور حرام ہے اور  ایسا کرنے کی صورت میں قرض لینے والا سخت گناہ گار ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"«وفي الأشباه: ‌كلّ ‌قرض جرّ نفعًا»

(قوله: ‌كلّ ‌قرض جرّ نفعًا حرام) أي إذا كان مشروطًا كما علم مما نقله عن البحر و عن الخلاصة، و في الذخيرة: و إن لم يكن النفع مشروطًا في القرض، فعلى قول الكرخي: لابأس به و يأتي تمامه."

(کتاب البیوع باب المرابحہ ج نمبر ۵ ص نمبر ۱۶۶،ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144301200119

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں