بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

پرائز بانڈ سے ملنے والی اضافی رقم اور بانڈ کی اصل رقم استعمال کرنے کا حکم


سوال

چند سال پہلے میں نے پرائز بانڈ کی رقم گھر کے اخراجات میں خرچ  کی تھی،پرائز بانڈ کی تعداد بھی مجھے معلوم ہے،تو کیا میں اپنی حلال رقم سے انعامی بانڈ کی رقم واپس لوٹادوں اور پرائز بانڈ کی اصل رقم لے لوں؟ کیوں کہ پرائز بانڈ جس رقم سے لی ہے وہ میری حلال کمائی ہے ۔راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

پرائز بانڈ  کی خرید وفروخت اور اس پر ملنے والا انعام ناجائزا ور حرام ہے،  اس میں سود اور جوا پایا جاتا ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں   آپ کے لیے پرائزبانڈ سے حاصل ہونے والی انعامی رقم   لینا اور استعمال کرنا سود اور جوّے پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام تھا،اس پر صدق دل سے توبہ و استغفار کریں اور پرائز بانڈ سے جتنی رقم اضافی ملی تھی اور اسے گھر کے اخراجات میں استعمال کی ہے تو اس کا حکم یہ ہے کہ اتنی حلال رقم ثواب کی نیت کے بغیر کسی غریب مستحقِّ  زکوۃ   پرصدقہ کرنالازم ہے، باقی بانڈز كي اصل رقم لینا اور استعمال کرنا آپ کے لیے جائز ہے۔

احکام القرآن  میں ہے:

"ولا خلاف بين أهل العلم في تحريم القمار وأن المخاطرة من القمار، قال ابن عباس: إن المخاطرة قمار، وإن أهل الجاهلية كانوا يخاطرون على المال، والزوجة، وقد كان ذلك مباحاً إلى أن ورد تحريمه".

(أحکام القرآن للجصاص، باب تحریم المیسر، سورۃ البقرۃ، ج:1، ص:398، ط: دار الکتب العلمیة بیروت - لبنان)

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الأشباه: کلّ قرضٍ جرّ نفعاً فهو حرام".

(کتاب البیوع، مطلب كل قرض جر نفعا حرام،  ج: 5، ص: 166، ط: سعید)

وفيه أيضاً:

"والحاصل أنه إن علم ‌أرباب ‌الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لا يحل له ويتصدق به بنية صاحبهو إن كان مالًا مختلطًا مجتمعًا من الحرام و لايعلم أربابه و لا شيئًا منه بعينه حل له حكمًا، و الأحسن ديانةً التنزه عنه."

(کتاب البیوع، باب البیع الفاسد، مطلب فيمن ورث مالا حراما، ج:5، ص:99،  ط:سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144605101352

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں