1 : پرویڈنٹ فنڈ پر زکوۃ کا کیا حکم ہے؟
2 : گریجویٹی فنڈ پر زکوۃ کا کیا حکم ہے؟
3 : تجارت کی نیت سے رکھے پلاٹ پر زکوۃ کا کیا حکم ہے؟
4 : میری تنخواہ سے 10٪ کٹوتی ہوکر میرے پنشن فنڈ میں جاتا ہے جو میں نے اب تک نہیں نکالے ہیں، میں جب چاہوں گا تو نکال لوں گا، اس پر زکوۃ کا کیا حکم ہے؟
1 : پروویڈنٹ کی مروجہ صورتوں میں گزشتہ سالوں کی زکوۃ لازم نہیں ہوگی، البتہ جب مذکورہ پیسے وصول کر لیے جائیں اور سال پورا ہونے کے وقت ان میں سے ضرورت سے زائد رقم نصاب تک پہنچے تو اس کی زکوۃ ادا کرنا ہوگی۔
2 : اگر گریجویٹی کی رقم نصاب کے بقدر ہو تو یہ رقم ملتے ہی آدمی صاحبِ نصاب بن جائے گا (بشرطیکہ اتنا قرض ذمے میں نہ ہو جو صاحبِ نصاب بننے سے مانع ہو)، اور اس رقم کے ملنے پر جب سال گزرجائے اور یہ رقم موجود ہو تو اس پر سالانہ ڈھائی فیصد زکاۃ واجب ہوگی۔
3 : ایسے پلاٹ کی قیمتِ فروخت کا اعتبار کرکے اس کی زکوۃ نکالیں گے۔
4 :صورتِ مسئولہ میں پنشن فنڈ وصول ہونے کے بعد اس کی زکوۃ ادا کرنی ہوگی، اس سے پہلے نہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108200925
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن