ایک آدمی راولپنڈی میں کام کرتا تھا، رمضان شروع ہوا، پھر عید کے لیے پشاور گیا، تو وہ ایک روزہ وہاں رکھے گا یا پشاور والوں کے ساتھ عید کرے گا؟
کسی بھی علاقے میں کوئی قاضی یا حکومت کی طرف سے مقرر کردہ کمیٹی پورے ضلع یا صوبے یا پورے ملک کے لیے ہو اور وہ شرعی شہادت موصول ہونے پر چاند نظر آنے کا اعلان کردے تو اس کے فیصلے پر اپنی حدود اور ولایت میں ان لوگوں پرجن تک فیصلہ اور اعلان یقینی اور معتبر ذریعے سے پہنچ جائے عمل کرنا واجب ہوگا، چوں کہ مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی قاضی شرعی کی حیثیت رکھتی ہے، لہذا شہادت موصول ہونے پر اگر وہ اعلان کردے تو ملک میں جن لوگوں تک یہ اعلان معتبر ذرائع سے پہنچ جائے ، ان پر روزہ رکھنا یا عید کرنا لازم ہوگا۔
بصورتِ مسئولہ جب مذکورہ شخص راولپنڈی سے پشاور جائےگا، جب کہ وہاں عید کا اعلان ہوگیا ہے اور مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی نے اعلان نہیں کیا ہے تو پشاور جانے پر وہاں عید نہ کرے، بلکہ مرکزی رؤیتِ ہلال کمیٹی کے مطابق روزہ رکھے، اور پھر اگلے دن عید کرے۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:
"وقد عمل أهل المصر بذلك وخالف الرجل فقد أصاب أهل المصر وأخطأ الرجل ولا قضاء على أهل المصر لأن الشهر قد يكون ثلاثين يوما وقد يكون تسعة وعشرين يوما، لقول النبي صلى الله عليه وسلم: «الشهر هكذا وهكذا وأشار إلى جميع أصابع يديه ثم قال: الشهر هكذا وهكذا ثلاثا وحبس إبهامه في المرة الثالثة» فثبت أن الشهر قد يكون ثلاثين وقد يكون تسعة وعشرين وقد روي عن أنس - رضي الله تعالى عنه - أنه قال: «صمنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم تسعة و عشرين يومًا أكثر مما صمنا ثلاثين يومًا» ولو صام أهل بلد ثلاثين يوما وصام أهل بلد آخر تسعة وعشرين يوما فإن كان صوم أهل ذلك البلد برؤية الهلال وثبت ذلك عند قاضيهم، أو عدوا شعبان ثلاثين يوما ثم صاموا رمضان فعلى أهل البلد الآخر قضاء يوم لأنهم أفطروا يوما من رمضان لثبوت الرمضانية برؤية أهل ذلك البلد، وعدم رؤية أهل البلد لا يقدح في رؤية أولئك، إذ العدم لا يعارض الوجود، وإن كان صوم أهل ذلك البلد بغير رؤية هلال رمضان أو لم تثبت الرؤية عند قاضيهم ولا عدوا شعبان ثلاثين يوما فقد أساءوا حيث تقدموا رمضان بصوم يوم.
وليس على أهل البلد الآخر قضاؤه لما ذكرنا أن الشهر قد يكون ثلاثين وقد يكون تسعة وعشرين، هذا إذا كانت المسافة بين البلدين قريبة لا تختلف فيها المطالع، فأما إذا كانت بعيدة فلا يلزم أحد البلدين حكم الآخر لأن مطالع البلاد عند المسافة الفاحشة تختلف فيعتبر في أهل كل بلد مطالع بلدهم دون البلد الآخر."
(كتاب الصوم، فصل شرائط انواع الصوم، ج:2، ص:82، ط:دارالكتب العلمية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144205200228
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن