بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

پب جی گیم کھیلنا کیسا ہے؟


سوال

پب جی گیم کھیلنا کیسا ہے؟

جواب

پب جی (PUBG) گیم کئی طرح کے شرعی ودیگر مفاسد پر مشتمل ہے، اس کے کھیلنے میں نہ کوئی دینی اور نہ ہی کوئی   جسمانی  ورزش وغیرہ  کا فائدہ ہے ، یہ محض لہو لعب اور وقت گزاری  کے لیے کھیلاجاتا  ہے، جو لایعنی کام ہے، اور  اس کو کھیلنے والے عام طور پر اس قدر عادی ہوجاتے ہیں کہ پھر انہیں اس کا نشہ سا ہوجاتا ہے، اور ایسا انہماک ہوتا ہے کہ وہ کئی دینی اوردنیوی امور سے غافل ہوجاتے ہیں، شریعت مطہرہ ایسے لایعنی لہو لعب پر مشتمل کھیل کی اجازت نہیں دیتی، جب کہ اس میں مزید شرعی قباحت یہ بھی  ہے کہ یہ جان دار کی تصاویر  پر مشتمل ہوتا ہے  جس کا استعمال شرعًا جائز نہیں ، نیز  مشاہدہ یہ ہے کہ  جو لوگ اس گیم کو بار بار کھیلتے ہیں، ان کا ذہن منفی ہونے لگتا ہے اور گیم کی طرح وہ واقعی دنیا میں بھی ماردھاڑ وغیرہ کے کام سوچتے ہیں، جس کے بہت سے واقعات وقوع پذیر ہوئے ہیں۔  لہذا پب جی اور اس جیسے دیگر  گیم کھیلنا شرعاً جائز نہیں ہے۔

قرآن  مجید میں ہے:

"وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ اللّٰهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَّيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُوْلَٰٓئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِيْن."(سورة لقمان،الآیة:6)

ترجمہ:”اور بعض آدمی ایسا (بھی) ہے جو ان باتوں کا خریدار بنتاہے جو اللہ سے غافل کرنے والے ہیں تاکہ اللہ کی یاد سے بے سمجھے گمراہ کرےاور اس کی ہنسی اڑائے ایسے لوگوں کے لیے ذلت کا عذاب ہے  “۔ 

تفسیر کشاف میں ہے:

"اللهو كل باطل ألهى عن الخير وعما يعنى ولَهْوَ الْحَدِيثِ نحو السمر بالأساطير والأحاديث التي لا أصل لها، والتحدث بالخرافات والمضاحيك وفضول الكلام، وما لا ينبغي من كان وكان، ونحو الغناء وتعلم الموسيقار، وما أشبه ذلك."

(سورۃ لقمان، ج:3، ص:490، ط: دار الکتاب العربی)

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من ‌حسن إسلام المرء تركه ما لا يعنيه."

(کتاب الفتن، باب كف اللسان في الفتنة،ج:2، ص:1315، الرقم :3976، ط: دار إحياء الكتب العربية)

ترجمہ:”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:آدمی کے اسلام کی خوبیوں میں سے یہ ہے کہ لایعنی چیزوں کو ترک کردے“۔

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"ويكره اللعب بالشطرنج والنرد وثلاثة عشر وأربعة عشر وكل لهو ما سوى الشطرنج حرام بالإجماع وأما الشطرنج فاللعب به حرام عندنا والذي يلعب بالشطرنج هل تسقط عدالته وهل تقبل شهادته فإن قامر به سقطت عدالته ولم تقبل شهادته و إن لم يقامر لم تسقط عدالته وتقبل شهادته ولم ير أبو حنيفة رحمه تعالى بالسلام عليهم بأسا وكره ذلك أبو يوسف ومحمد رحمهما الله تعالى تحقيرا لهم كذا في الجامع الصغير."

(کتاب الکراھیة، الباب السابع عشرفی الغناء واللھو، ج:5، ص:352، ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511100790

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں