بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

پشت کی جانب سے بنائی گئی تصویر کا حکم


سوال

جس تصویر کی  صورت پیچھے سے بنائی  گئی ہو  اور تصویر میں صرف مرد اور عورت  کے لباس  کی صورت آرٹ کی گئی ہو،  لیکن اس لباس سے سمجھا جاتا ہے کہ  یہ  ایک  دلہا  اور  یہ ایک دلہن ہے،  تو  اس جیسی تصویر  حرام ہوگی؟  اگر عورت کی پیٹھ کو  کپڑا  سے چھپایا دیا جائے تو بھی حرام ہوگا؟

جواب

واضح رہے کہ جس طرح کسی جاندار کی سامنے یعنی چہرے کی جانب سے تصویر کشی ناجائز ہے اسی طرح پشت کی جانب سے بھی تصویر لینا ناجائز ہے،تصویر میں چہرے کا ہونا ضروری نہیں ہے،   پشت کی جانب سے تصویر بھی حرام تصویر کے حکم میں ہے، کیوں کہ از روئے شرع ہر ایسا عمل حرام ہے، جس سے جاندار کی تصویر کی حکایت ہوتی ہو، لہذا صورتِ مسئولہ میں مرد اور عورت  کی پشت کی جانب سے  مذکورہ تصویر بنانا یا کپڑے وغیرہ پر  کنندہ کرنا شرعاً ناجائز ہے۔

حضرت مولانا مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

’’تصویرکشی اور تصویر سازی کسی جان دار کی کسی حال میں جائز نہیں ہے، صرف غیرذی روح بے جان چیزوں کی تصاویر بناسکتے ہیں۔‘‘

(جواہر الفقہ (جدید)،تصویر کے شرعی احکام، ج:7، ص:231، ط:مکتبہ دارالعلوم)

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے:

"عن عبد اللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰہ عنه قال سمعتُ النبيَّ صلی اللّٰہ علیه وسلم یقول: إن أشدَّ الناس عذاباً عند اللّٰہ المصوّرون."

(صحیح البخاري، باب بیان عذاب المصورین یوم القیامة، رقم: ۵۹۵۰)

دوسری جگہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے:

"عن قتادة قال کنتُ عند ابن عباس رضي اللّٰہ عنه(الی قوله) حتی سئل، فقال: سمعتُ محمداً صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول: من صور صورةً في الدنیا، کلف یوم القیامة أن ینفخ فیها الروح و لیس بنافخ۔ (صحیح البخاري، باب بیان عذاب المصورین یوم، القیامة) وقال العیني نقلاً عن التوضیح: قال أصحابنا و غیرهم تصویرُ صورة الحیوان حرام أشد التحریم وهو من الکبائر و سواء صنعه لما یمتهن أو لغیرہ فحرام بکل حال، لأن فیه مضاهات بخلق اللّٰہ۔۔۔۔ أما مالیس فیه صورة حیوان کالبحر ونحوہ، فلیس بحرام، و بمعناہ قال جماعة العلماء مالک والسفیان وأبو حنیفة و غیرهم."

(عمدة القاري، باب عذاب المصورین یوم القیامة)

فتح الباری میں ہے:

"قال النووي قال العلماء ‌تصوير ‌صورة ‌الحيوان حرام شديد التحريم وهو من الكبائر لأنه متوعد عليه بهذا الوعيد الشديد وسواء صنعه لما يمتهن أم لغيره فصنعه حرام بكل حال وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم أو دينار أو فلس أو إناء أو حائط أو غيرها فأما تصوير ما ليس فيه صورة حيوان فليس بحرام قلت ويؤيد التعميم فيما له ظل وفيما لا ظل له...وقال الخطابي إنما عظمت عقوبة المصور لأن الصور كانت تعبد من دون الله ولأن النظر إليها يفتن وبعض النفوس إليها تميل قال والمراد بالصور هنا التماثيل التي لها روح."

(كتاب اللباس، باب عذاب المصورين يوم القيامة، ج:10، ص:384، ط:دار المعرفة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411100837

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں