بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

قبر پر فاتحہ پڑھنے کا شرعی طریقہ


سوال

قبر پر فاتحہ پڑھنے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟

جواب

سب سے پہلے قبرستان میں جاکر اہل قبور کو سلام کرے،اس کے بعد ان کے لیے دعاو استغفار کرےاور جس قدر ممکن ہو تلاوت قرآن کریم کا ثواب ان کو پہنچاۓ۔احادیث میں خصوصیت کے ساتھ بعض سورتوں کا ذکر آیا ہے مثلاً سورۂ فاتحہ،آیت الکرسی،سورۂ یسین،سورۂ ملک،سورۂ تکاثر،سورۂ اخلاص، وغیرہ۔
ایصالِ ثواب کے لیےقرآن کریم پڑھتے وقت قبر کی طرف منہ اور قبلہ کی طرف پشت کر کے کھڑے ہوں اور جب دعاکا ارادہ ہو تو قبر کی طرف پشت اور قبلہ کی طرف منہ کر کے  کھڑے ہوں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي شرح اللباب ويقرأ من القرآن ما تيسر له من الفاتحة وأول البقرة إلى المفلحون وآية الكرسي - وآمن الرسول - وسورة يس وتبارك الملك وسورة التكاثر والإخلاص اثني عشر مرة أو إحدى عشر أو سبعا أو ثلاثا، ثم يقول: اللهم أوصل ثواب ما قرأناه إلى فلان أو إليهم. اهـ. مطلب في القراءة للميت وإهداء ثوابها له."

(ردالمحتار،کتاب الصلاۃ،باب صلاۃ الجنازۃ،مطلب فی زیارۃ القبور،243/2،ط:سعید)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"فإذا بلغ المقبرة يخلع نعليه ثم يقف مستدبر القبلة مستقبلا لوجه الميت ويقول السلام عليكم يا أهل القبور ويغفر الله لنا ولكم أنتم لنا سلف ونحن بالأثر كذا في الغرائب.

وإذا أراد الدعاء يقوم مستقبل القبلة كذا في خزانة الفتاوى."

(کتاب الکراہیۃ،الباب السادس عشرفی زیارۃالقبوروقراءۃ القرآن فی المقابر،350/5،ط:دار الفکر بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511100788

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں