بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

قبر کو پختہ بنانے کا حکم


سوال

 قبر کو پختہ کرنا جائز ہے یا نہیں؟ اس پر مدلل جواب چاہیے۔

جواب

قبر کو پختہ بنانا جائز نہیں ہے۔البتہ صرف دائیں بائیں سے کوئی پتھر لگادینا  کہ اصل قبر  (یعنی جتنے حصے میں میت دفن ہے) کچی مٹی کی ہو، اور اردگرد پتھر، یا بلاک وغیرہ سے منڈیر نما بنا دیا جائے یا معمولی سا احاطہ بنا دیا جائے کہ قبر کا نشان نہ مٹ جائے، یا اردگر زمین پر پختہ فرش کردیا جائے؛ تاکہ قبر واضح ہوجائے، اس کی اجازت ہے، لیکن اس میں بھی دو باتوں کا خیال ضروری ہے: 

1: اس کے لیے سادہ پتھر استعمال کیا جائے زیب زینت والا کوئی پتھر نہ ہو۔ نیز آگ پر پکی ہوئی اینٹیں بھی نہ لگائی جائیں۔

2: قبر کے اوپر قبہ نما یا حجرہ بناکر چھت نہ ڈالی جائے۔

مسلم شریف کی روایت میں ہے: 

"عن جابر قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يجصص القبر و أن يبنى عليه وأن يقعد عليه."

"حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قبروں کو پختہ بنانے ،ان پر عمارت بنانے اوران پر بیٹھنے  سے منع فرمایا ہے۔"  

(کتاب الجنائز، باب النهي عن تجصیص القبر، رقم الحدیث:970، ج:2، ص:667، ط:دار إحیاء التراث العربي)

البحرالرائق شرح کنزالدقائق میں ہے:

"(قوله ولا يجصص) لحديث جابر نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يجصص ‌القبر وأن يقعد عليه وأن يبنى عليه وأن يكتب عليه» وأن يوطأ وفي المجتبى ويكره أن يطأ ‌القبر أو يجلس أو ينام عليه أو يقضي عليه حاجة من بول أو غائط أو يصلى عليه أو إليه ثم المشي عليه يكره."

(کتاب الجنائز، الصلاۃ علی المیت فی المسجد،ج:2،ص:209،ط:دارلکتاب الاسلامی)

فتاوی شامی میں ہے :

"(قوله: و لايجصص) أي لايطلى بالجصّ بالفتح و يكسر قاموس (قوله: و لايرفع عليه بناء) أي يحرم لو للزينة، و يكره لو للإحكام بعد الدفن."

(مطلب في دفن الميت:ج:2،ص:273،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144510100039

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں