بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1446ھ 26 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

قبضہ وتصرف دیئے بغیر زبانی ہبہ کرنے کا حکم


سوال

زبانی ہبہ (گفٹ) کی کیا حیثیت ہے؟اگر کسی کو کوئی چیز ہبہ (گفٹ) کی گئی اور جگہ ان کے نام بھی کردی مگر قبضہ دینے سے پہلے پہلے ہبہ کرنے والے کا انتقال ہوگیا ،نیزقبضہ کا عمل شروع ہوگیا تھا۔

جواب

واضح رہے کہ شرعی طورپر ہبہ (گفٹ) مکمل ہونے کے لئے ہبہ کی جانے والی چیز اپنی ملکیت سے الگ کرکے موہوب لہ (جس کوہبہ کیاجارہاہے)کواس كا اس طرح قبضہ دیناضروری ہے کہ وہ اس میں اپنی مرضی سے آزادانہ طورپر تصرف کرسکے اوراگراس طرح کاقبضہ نہ دیاجائےتو ہبہ مکمل نہیں ہوتا۔

لہذا صورت مسئولہ میں اگر مرحوم نے جگہ(زمین) صرف نام کی، اپنی ملکیت سے الگ کر کےاس جگہ کو متعین کرکے مالکانہ تصرف کے ساتھ قبضہ نہیں دیا تو یہ ہبہ مکمل نہیں ہوا، اور وہ زمین بدستور مرحوم کی ملکیت ہے۔

باقی رہی یہ بات کہ ’’قبضہ کا عمل شروع ہوگیا تھا‘‘ اس سے کیا مراد ہے؟ مکمل وضاحت کرکے اس کا حکم دوبارہ معلوم کرلیا جائے۔

رد المحتار میں ہے:

"(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل."

(كتاب الهبة، 690/5، ط:دارالفكربيروت)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"لا يثبت الملك للموهوب له إلا بالقبض هو المختار، هكذا في الفصول العمادية."

(كتاب الهبه، الباب الثاني فيما يجوز من الهبة وما لا يجوز، 378/4، ط:دارالفکر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144601102515

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں