قادیانی کن لوگوں کو کہا جاتا ہے؟قادیانیوں کو قانونی طور پر کب اور کس دفعہ کے تحت غیر مسلم قرار دیا گیا؟
"قادیانی" سے مراد وہ لوگ ہیں جو نبی آخر الزماں محمد مصطفی احمد مجتبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ختمِ نبوت کے منکر ہونے کی وجہ سے دائرۂ اسلام سے خارج اور مرتد و زندیق ہیں، یہ قادیانی عام کافروں سے بھی بدتر ہیں، کیوں کہ قادیانی کفریہ عقائد رکھنے کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو مسلمان باور کرتے ہیں، اور مسلمانوں کو کافر قرار دیتے ہیں ، اپنے کفریہ من گھڑت عقائد و نظریات کو باطل تاویلات کے ذریعہ اسلام باور کرانا اور اپنے کفر پر اسلام کا نام نہاد لیبل لگاکر عام لوگوں کو گمراہ کرنا اِن کا شیوہ ہے، ایسے شخص کو شریعت کی اصطلاح میں "زندیق" کہتے ہیں، زندیق کا کفر انتہائی درجہ کا کفر ہے، پوری ملتِ اسلامیہ متفقہ طور پر قادیانیوں کو کافروں کی بد ترین قسم "زندیق" اور "کافر محارب" قرار دیتی ہے۔
قادیانیوں کو پاکستان میں قانونی طور پر غیرمسلم قرار دینے کی مختلف تحریکوں کوششوں اور کاوشوں کے بعد 1974ء کی "تحریک ختم نبوت" کے دوران 7 ستمبر1974ء میں قانونی و آئینی طور پر غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا، جس کے لیے آئین (ترمیم دوم)ایکٹ1974ءکی دفعہ 106 شق نمبر3اور دفعہ260شق نمبر2 پاکستان کی قومی اسمبلی سے متفقہ طور پر منظور ہوکر نافذ العمل قرار پایا۔(مستفاد از تحریک ختمِ نبوت1974ء)
مزید تفصیل کے لیےدرج ذیل کتابوں کا مطالعہ کریں:
آئینہ قادیانیت میں ہے:
" شہرہ آفاق مقدمہ بہاولپور میں حضرت مولانا سید محمد انور شاہ کشمیریؒ نے مرزا قادیانی اور اس کے پیروکاروں کے چھ وجوہ کفر متعین فرمائے تھے:
۱:.... ختم نبوت کا انکار۔
۲:....دعویٰ نبوت، اور اس کی تصریح کہ ایسی ہی نبوت مراد ہے جیسے پہلے انبیاء کی تھی۔
۳: ....ادعائے وحی، اور اپنی وحی کو قرآن کی طرح واجب الایمان قرار دینا۔
۴:.... عیسیٰ علیہ السلام کی توہین۔
۵:.... آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین۔
۶:.... عام امت محمدیہ کی تکفیر۔
(سوال نمبر۳،صفحہ226، طبع:مکتبۃ الحرمین)
فتاوی محمودیہ میں ہے:
" مرزا غلام احمد قادیانی پر علمائے اسلام کی طرف سے کفر کا فتویٰ ہے، اس لیے کہ اس کے عقائد قرآن و حدیث خلاف تھے، وہ ختم نبوت کا منکر تھا، اس لیے انبیاء علیہم السلام کی شان میں سخت قسم کی گستاخیاں کی ہیں، وہ اپنے نبوت کا مدعی تھا، اس کے عقائد کو تفصیل سے لکھ کر اس پر کفر فتویٰ دیا گیا ہے کہ ایسا شخص مرتد اور اسلام سے خارج ہے، جو شخص اس پر ایمان لاتا ہےاور اس کو اپنا مقتدیٰ تسلیم کرتا ہے اس کا بھی یہی حکم ہے۔"
(کتاب الایمان،باب الفرق، مایتعلق بالقادیانیۃ،جلد: دوم، صفحہ:۱۱۷، طبع: ادارۃ الفاروق)
فتاوی شامی میں ہے:
"فإن الزنديق يموه كفره ويروج عقيدته الفاسدة ويخرجها في الصورة الصحيحة، وهذا معنى إبطال الكفر."
(كتاب الجهاد، باب المرتد، ج:4، ص:242، ط:سعيد)
فقط والله تعالى اعلم بالصواب
فتوی نمبر : 144609101704
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن