میرے خاوند قادیانی ہیں، یہ بات مجھے نکاح کے بعد معلوم ہوئی، مجھے بتائیں کہ اب مجھے کیا کرنا چاہیے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر خاوند نکاح کے وقت قادیانی تھا تو سائلہ کا اس کے ساتھ نکاح شرعًا منعقد ہی نہیں ہوا، اس کے ساتھ کسی بھی قسم کا تعلق رکھنا حرام ہے، لہذا سائلہ پر فوراً اس سے علیحدگی اختیار کرنا لا زم ہے اور اگر نکاح کے بعد قادیانی ہوا ہے تو مرتد ہو جانے کی وجہ سے اس سے نکاح ٹوٹ گیا ہے؛ لہذا اس کی زوجیت میں رہنا حرام ہے اور اس سے جدائی فورًا لازم ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(و لا) يصلح (أن ينكح مرتد أو مرتدة أحدًا) من الناس مطلقاً."
"(قوله: مطلقًا) أي مسلمًا أو كافرًا أو مرتدًا."
(کتاب النکاح، باب نکاح الکافر، ج:3، ص: 200، ط: ايچ ايم سعيد)
فتح القدیر میں ہے:
"(قوله: و لايجوز أن يتزوج المرتد مسلمة ولا كافرة) أما المسلمة فظاهر؛ لأنها لا تكون تحت كافر."
(كتاب النكاح، باب نكاح اهل الشرك، ج: 3، ص: 417، ط: دار الفكر)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144601102341
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن