ایک شخص نے قسطوں پر گاڑی خریدی ہے جب کہ اس کے پاس رقم موجود ہونے کے باوجود اقساط میں 80 ہزار جمع کروانے ہیں، اب اس کو زکات کی ادائیگی کے حساب لگانے کے وقت اس رقم کی زکات بھی دینی ہے یا 80 ہزار کو منہا کر کے زکات کا حساب لگا ئے گا، مثلاً: 680000 ہزار روپے موجود ہیں تو زکات 680000 کی نکالنی ہے یا 6 لاکھ کی؟
صورتِ مسئولہ میں اسی ہزار(80000) روپے چوں کہ قرض ہیں انہیں منہا کرنے کے بعد باقی ماندہ رقم سے زکات کی ادائیگی لازم ہو گی۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ اگر واجب الادا اَقساط میں سے جن قسطوں کی ادائیگی زکات کے رواں سال میں واجب ہوگئی تھی (اور پورے سال کی واجب الادا اَقساط کی رقم 80000ہے) تو وہ کل رقم سے منہا کرنے کے بعد بقیہ رقم کی زکات ادا کی جائے گی۔اور اگر80000 ہزار وپے رواں سال کی واجب الادا اقساط کے نہیں ہیں، بلکہ رواں کے بعد والے سال کی اَقساط کو ملا کر 80000 ہزار بنتے ہیں تو پھر ایسی صورت میں زکات کے رواں سال میں جتنی قسطیں بھرنی ہیں ان ہی کی مقدار کے مطابق رقم منہا کر کے باقی ماندہ رقم کی زکات دینا لازم ہو گی۔
نیز یہ ملحوظ رہے کہ: اگر گاڑی تجارت (آگے بیچنے) کی نیت سے خریدی گی ہے تو اس پر زکات واجب ہو گی، اور اگر گاڑی ذاتی استعمال کے لیے یا سامان وغیرہ کی منتقلی کے لیے خریدی ہو یا خریدتے وقت کوئی نیت متعین نہیں ہو تو پھر ایسی گاڑی پر زکات نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211201737
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن