میرے پاس دس لاکھ کے قریب رقم ہے ، لیکن وہ سب دوستوں نے ادھار لی ہوئی ہے ،تو کیا اس پر زکوۃ واجب ہے؟ یا جب وہ لوٹائیں گے تب زکوۃ دینی ہوگی؟
صورتِ مسئولہ میں سائل پر دس لاکھ روپے کی زکاۃ واجب ہے، البتہ جب تک قرض وصول نہ ہوجائے اس کی ادائیگی واجب نہیں ہے، لیکن رقم وصول ہونے کے بعد (اگر کئی سال کے بعد وصول ہو تو) گزشتہ تمام سالوں کی زکاۃ ڈھائی فی صد کے حساب سے ادا کرنی ہوگی۔ اگر سہولت ہو اور وصول ہونے سے پہلے ادا کرنا چاہیں تو بھی درست ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(و) اعلم أن الديون عند الإمام ثلاثة: قوي، ومتوسط، وضعيف؛ (فتجب) زكاتها إذا تم نصاباً وحال الحول، لكن لا فوراً بل (عند قبض أربعين درهماً من الدين) القوي كقرض (وبدل مال تجارة) فكلما قبض أربعين درهماً يلزمه درهم." (2 / 305 ط:سعید )
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144205201235
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن