بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض کے بدلہ میں زیادتی اور قوالی کا حکم


سوال

1- ایک شخص کسی کو دس ہزار روپے قرض دے اور بدلے میں پندرہ ہزار روپے واپس لے،  کیا یہ اضافی پیسے لینا سود ہے؟ اگر یہ لین دین میاں بیوی کے درمیان ہو تو کیا حکم ہے؟

2- کیا قوالی سننا جائز ہے؟

جواب

1) دس ہزار روپے قرض دے کر بدلے میں  پندرہ ہزار واپس لینا سود  اور حرام ہے ،  چاہے  یہ معاملہ میاں بیوی کے درمیان ہو یا کسی اور کے درمیان ہو۔

2)اگر قوالی میں موسیقی وغیرہ نہ ہو اور اس کے اشعار میں شریعت کی تعلیمات کے خلاف کوئی بات نہ ہو  تو ایسے اشعار کا سننا جائز ہو گا،  لیکن اگر قوالی کے اشعار میں خلافِ شرع باتیں ہوں  یا اس کے ساتھ موسیقی ہو، جیسا کہ فی زمانہ دیکھا جاتا ہے  تو ایسی قوالی کا سننا جائز  نہ ہو گا، اور موجودہ دور میں قوالی شرعی منکرات سے پاک نہیں ہوتی، لہٰذا اس سے اجتناب کیا جائے۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

قوالی سننا اور یوٹیوب چینل پر اَپ لوڈ کرنا

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الأشباه: كل قرض جرّ نفعًا حرام، فكره للمرتهن سكنى المرهونة بإذن الراهن.

(قوله: كل قرض جرّ نفعًا حرام) أي إذا كان مشروطًا كما علم مما نقله عن البحر، وعن الخلاصة وفي الذخيرة وإن لم يكن النفع مشروطا في القرض، فعلى قول الكرخي لا بأس به ويأتي تمامه."

(کتاب البیوع باب المرابحۃ و التولیۃ فصل فی القرض ج نمبر ۵ ص نمبر ۱۶۶،ایچ ایم سعید)

فتاوی شامی میں ہے:

"قال الشارح: زاد في الجوهرة: وما يفعله متصوفة زماننا حرام لا يجوز القصد والجلوس إليه ومن قبلهم لم يفعل كذلك، وما نقل أنه - عليه الصلاة والسلام - سمع الشعر لم يدل على إباحة الغناء. ويجوز حمله على الشعر المباح المشتمل على الحكمة والوعظ".

(کتاب الحظر و الاباحۃ ج نمبر ۶ ص نمبر ۳۴۹،ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200297

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں