I would like to humbly request a review of the attached fatwa number 144510102344 written by your Daruliftaa on May 8, 2024.
I am the reveiver of loan referenced in the question. After 2 drafts presented by the lender a loan agreement was finalized with the lender in which it was stated "All principle repayments shall be in PKR, the same currency the loan was initiallay remitted in. The payment shall be PKR 1,160,261...". The rest of the sentence is for review.
This final loan agreement is not referenced in your fatwa 144510102344 and therefore has been attached for your reveiw. All communication with leneder was exclusively over writing via email. Thus no ambiguity or heresay should exist in our stories over the last 4 year. Only Allah is aware of intentions.
I kindly request a second assessment of the same question in light of the existence of a loan agreement, that may have been forgotten.
Note: The details shared by questioner and details mentioned in the previous fatwa taken by lender shows that questioner asked lender to lend him Canadian Dollars and questioner also received Canadian Dollars. Further more the attached agreement is misleading and not showing the correct information, though it is signed by myself. It says that I have received 7478 USD but in actual I have never received USD by I have received Canadian Dollars 9616.97. My bank deducted 14 Canadian Dollar as bank charges, that means orignal amount was 9630.97 CAD.
میں مؤدبانہ گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ منسلکہ فتوی (144510102344) جو آپ کے دار الافتاء سے جاری ہوا ہے اس پر نظر ثانی کرلی جائے۔
سوال میں جس مقروض کا ذکر ہے وہ میں ہوں، قرض دہندہ کی طرف سے دو مسودہ پیش کیے گئے اور پھر قرض دہندہ سے قرض کا معاہدہ حتمی ہوگیا جس میں یہ مذکور تھا کہ "اصل قرض کی مکمل ادائیگی پاکستانی کرنسی میں ہوگی، وہ ہی کرنسی جس میں ابتداءً قرض بھیجا گیا تھا، ادائیگی 1,160,261 الخ"، باقی جملہ آپ کے ملاحظہ کے لیے ہے۔
یہ جو حتمی معاہدہ ہے اس کا ذکر آپ کے فتوی (144510102344) میں نہیں ہے ، لہذا وہ منسلک کردیا گیا آپ کے ملاحظہ کے لیے،قرض دہندہ سے تمام گفتگو ای میل پر کتابت کے ذریعہ ہوئی تھی، لہذا کسی قسم کا کوئی ابہام نہیں ہے اور یوں کہ لیا جائے کہ گزشتہ چار سالوں کی ہماری باتوں میں کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے، اللہ ہی نیتوں کو جاننے والے ہیں۔
میں درخواست کرتا ہوں کہ موجودہ معاہدہ( جس سے شاید صرف نظر ہوگئی ہے )کی روشنی میں اسی سوال کا دوبارہ جائزہ لے لیا جائے ۔
وضاحت: سائل کی طرف سے فراہم کردہ معلومات اور گزشتہ فتوی جو قرض دہندہ نے لیا تھا میں موجود معلومات یہ بتاتی ہیں کہ سائل نے کینیڈین ڈالر میں قرض مانگا تھا اور سائل کو موصول بھی کینیڈین ڈالر ہوئے ۔ مزید یہ کہ منسلکہ معاہدہ حقیقت کی عکاسی نہیں کرتا گو کہ اس پر میں نے بھی دستخط کیے ہیں۔ معاہدہ میں مذکور یہ بات کہ مجھے 7478 امریکی ڈالر موصول ہوئے یہ بات غلط ہے، مجھے امریکی ڈالر نہیں، بلکہ 9616.97کینیڈین ڈالر موصول ہوئے۔میرے بینک نے 14 کینیڈین ڈالر کاٹے یعنی اصل رقم 9630.97 تھی۔
صورتِ مسئولہ میں سائل کے سوال اور اور قرض دہندہ کے سوال (جو ساتھ منسلک ہے) میں یہ بات قدر مشترک ہے کہ سائل نے قرض دہندہ سے کینیڈین ڈالر میں قرض مانگا تھا اورقرض دہندہ نے بھی اس بات پر آمدگی کا اظہار کیا تھا اور سائل کو قرض وصول بھی کینیڈین ڈالر میں ہوا ، لہذا قرض کے لین دین کے وقت منسلکہ معاہدہ کے مطابق جو یہ شرط رکھی تھی کہ " اصل رقم کی مکمل ادائیگی پاکستانی کرنسی میں ہوگی ، وہی کرنسی جس میں ابتداءً قرض بھیجا گیا تھا ۔ ادائیگی 1,160,261 روپے ہوگی یا پھر جتنی پاکستانی کرنسی 7478 ڈالر کے برابر ہو ادائیگی کے وقت، ان دونوں میں سے جو زیادہ ہوگا وہ ادا کیا جائے گا" ، یہ شرط شرعًا لغو ہے اور شرعًا سائل پر وہ ہی کرنسی واپس کرنا لازم ہے جس میں قرض کا مطالبہ کیا گیا تھا اور جو کرنسی قرض میں وصول ہوئی یعنی کینیڈین ڈالر واپس کرنا لازم ہے۔ سائل کے بینک نے جو 14 کینیڈین ڈالر کی کٹوتی کی وہ سائل کے ذمہ ہوں گے، یعنی سائل کو قرض دہندہ کو 9630.97 کینیڈین ڈالر واپس کرنا ہوں گے، کیوں کہ سائل کا بینک سائل کا وکیل ہے اور سائل سے انہوں نے 14کینیڈین ڈالر اجر ت کے طور پر وصول کیے ہیں۔
نیز قرض دہندہ نے جو پاکستانی کرنسی کی صورت بینک میں پیسے ڈلوائے اور پھر بینک نے اس کے بدلہ امریکی ڈالر خریدے اور وہ امریکی ڈالر کینیڈا سائل کو بھیجے اس سے حکم پر فرق نہیں پڑے گا اور ایسا نہیں ہوگا کہ قرض پاکستانی کرنسی یا امریکی ڈالر میں واپس کرنا لازم ہو؛ کیوں کہ قرض دہندہ کا ابتدا میں پاکستانی کرنسی بینک میں جمع کرنا اور پھر اس کو امریکی ڈالر میں تبدیل کروانا اپنی مرضی سے تھا ، سائل نے اس سے نہ پاکستانی کرنسی مانگی تھی اور نہ امریکی کرنسی، قرض دہندہ نے مطلوبہ کینیڈین ڈالر دینے کے لیے بینک کو استعمال کیا اور بینک نےسائل کے لیے ڈالر خریدے اوروہ کینیڈا بھیجے ،قرض دہندہ پر جو بینک چارجز لگے وہ قرض دہندہ سائل سے وصول نہیں کرسکتا۔
ہاں اگر قرض دہندہ اور سائل کینیڈین ڈالر کے بجائے پاکستانی کرنسی میں معاملہ کرنے پر راضی ہوجاتے ہیں تو پھر 9630.97 کینیڈین ڈالر کی موجودہ قیمت کے اعتبار سے سائل قرض پاکستانی کرنسی میں واپس کرے گا۔
Questioner's question and lender's question (which is attached herewith) are the same in the fact that questioner asked for the loan in Canadian currency, lender also agreed upon it and questioner received the loan in Canadian currency. For this reason the stipulated condition which was agreed upon (as per the attacged agreement) that "All principle repayments shall be in PKR, the same currency the loan was initiallay remitted in. The payment shall be PKR 1,160,261/- or PKR equivalent to USD 7478 at the time of payment which ever will be higher", this condition is null and void as per shariah principles and questioner is bound to repay the loan in the same currency in which loan was demanded and the loan was realized, that means questioner is bound to return loan in Candian Dollars. 14 Canadian Dollars which were deducted by questioner's bank are questioner's liability, so questioner had to return 9630.97 CAD (amount received 9614.97 CAD plus bank charges 14 CAD) because questioner's bank worked for questioner and charged 14 CAD to questioner as their service charges.
Moreover initailly remmiting of PKR by Mr. Mehboob in Pakistani bank and then purchasing of USD against PKR by the bank and then remmiting of USD to questioner's Canadian bank will have no effect on the ruling and questioner will not be deemed liable of returning loan in PKR or USD because lender's initial deposit of PKR and converting it to USD was with his own will, questioner had not demanded from him PKR nor USD, lender used his bank for lending Candaian Dollars demanded and for him bank purchased USD and transfered it to Canada. Bank charges which lender was charged by his bank will not be received from questioner.
Hence if both questioner and lender agree upon setting off this loan in PKR then loan will be returned at market rate (day of return) of 9630.97 CAD.
فتاوی شامی میں ہے:
"هو) لغة: ما تعطيه لتتقاضاه، وشرعا: ما تعطيه من مثلي لتتقاضاه وهو أخصر من قوله (عقد مخصوص) أي بلفظ القرض ونحوه (يرد على دفع مال) بمنزلة الجنس (مثلي) خرج القيمي (لآخر ليرد مثله) خرج نحو وديعة وهبة»
(قوله خرج نحو وديعة وهبة) أي خرج وديعة وهبة ونحوهما كعارية وصدقة، لأنه يجب رد عين الوديعة والعارية ولا يجب رد شيء في الهبة والصدقة."
(کتاب البیوع، باب المرابحہ، فصل فی القرض، ج:۵، ص:۱۶۱، ایچ ایم سعید)
فتاوی شامی میں ہے:
"(و) فيها (القرض لا يتعلق بالجائز من الشروط فالفاسد منها لا يبطله ولكنه يلغو شرط رد شيء آخر فلو استقرض الدراهم المكسورة على أن يؤدي صحيحا كان باطلا) وكذا لو أقرضه طعاما بشرط رده في مكان آخر (وكان عليه مثل ما قبض) فإن قضاه أجود بلا شرط جاز ويجبر الدائن على قبول الأجود وقيل لا بحر»
(قوله: شرط رد شيء آخر) الظاهر أن أصل العبارة كشرط رد شيء آخر اهـ ح."
(کتاب البیوع، باب المرابحہ، فصل فی القرض، ج:۵، ص:۱۶۵، ایچ ایم سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144512101400
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن