ایک زمین دار نے پھل پکنے سے قبل دلال سے کچھ قرض مانگا، اس نے اس شرط پر قرض دے دیا کہ پھل پکنے کے بعد فروخت کے لیے مجھے دو گے،پھل پکنے کے بعد دلال پھل فروخت کر دیتا ہے اور قرض کی رقم اس سے وصول کر لیتا ہے ،اور باقی ماندہ پیسے زمین دار کو حوالہ کر دیتا ہے،اور ساتھ ساتھ اپنی دلالی (کمیشن )بھی لیتا ہے،اس مسئلہ کے بارے میں راہ نمائی فرمائیں۔
صورت مسئولہ میں دلال کا یہ عمل چوں کہ اپنے قرض کی وصول یابی کویقینی بنانے کے واسطے ہے ،قرض پر نفع مقصود نہیں ہے،لہذا دلال کا اس شرط پر زمین دار کو قرض دینے کی گنجائش ہے، بشرط یہ کہ کمیشن مارکیٹ ریٹ سے زیادہ نہ ہو ،وگر نہ سود ہونے کی وجہ سے حرام ہوگا ۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"قال محمد - رحمه الله تعالى - في كتاب الصرف إن أبا حنيفة - رحمه الله تعالى - كان يكره كل قرض جر منفعة قال الكرخي هذا إذا كانت المنفعة مشروطة في العقد بأن أقرض غلة ليرد عليه صحاحا أو ما أشبه ذلك."
(کتاب البیوع، باب التاسع عشر، ج:3،ص:202،ط:دار الفکر)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وكذلك إذا أقرض رجلا دراهم أو دنانير ليشتري المستقرض من المقرض متاعا بثمن غال فهو مكروه."
(کتاب البیوع، باب التاسع عشر، ج:3،ص:202،ط:دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144601100808
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن