بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کاروبار کے لیے دی ہوئی رقم پر طے شدہ متعین نفع لینے کا حکم


سوال

میں نے  اپنے  ایک قریبی دوست کو ایک کروڑ روپے کاروبار کے لیے دیے اورایک معاہدہ طے پایا ، جس میں  ایک شق یہ تھی،( زید صاحب ایک سال میں 10000000 روپے سے کاروبار کر کے جو منافع ہو اس میں سے 15000000 روپے مجھے دیں گے)، یعنی 25000000 روپے ٹوٹل مجھے دیں گے۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ یہ جائز ہے یا  نہیں؟ سود تو نہیں ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ایک کروڑ کی رقم دے کراس پرڈیڑھ کروڑکا طے شدہ نفع لینا شرعًا جائز نہیں، یہ سود ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

(وتفسد باشتراط ‌دراهم ‌مسماة من الربح لأحدهما) لقطع الشركة كما مر لا لأنه شرط لعدم فسادها بالشرط، وظاهره بطلان الشرط لا الشركة بحر ومصنف. قلت: صرح صدر الشريعة وابن الكمال بفساد الشركة ويكون الربح على قدر المال

(‌‌كتاب الشركة، مطلب فيما يبطل الشركة، ج:4، ص:316، ط:دار الفكر - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144512101058

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں