بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

قسم کا کفارہ ایک مسکین کویک مشت دیا جاسکتا ہے یا نہیں؟


سوال

قسم کا کفارہ اگر دس مسکینوں کے بجائے سب پیسے ایک مسکین کودیں تو کیا درست ہے؟

جواب

واضح رہےکہ قسم کاکفارہ (خواہ نقد رقم کی صورت میں ہو یا گندم وغیرہ کی صورت میں ہو) اداکرنےکےلیےضروری ہےکہ دس مساکین میں سےہرایک  کو صدقۃ الفطر یعنی پونے دو سیر گندم یا پونے دو سیر  گندم کی موجودہ قیمت اداکی جائےیاایک مسکین کودس دنوں تک ہردن پونے دو سیر گندم یا  پونےدوسیر  کی موجودہ قیمت اداکی جائے۔

لہٰذاصورتِ مسئولہ میں قسم کاکفارہ ایک مسکین کویک مشت دینادرست نہیں ہے،بلکہ ضروری ہےکہ دس دنوں تک ایک مسکین کوہردن کےحساب سے پونےدوسیرکی موجودہ قیمت اداکریں، ورنہ کفارہ ادا نہیں ہوگا۔

الاصل لمحمدؒمیں ہے:

"ولو أعطى مسكيناً واحداً خمسة آصُع لم يجزه ذلك. فإن أعطاه نصف صاع وأعطاه من الغد نصف صاع حتى يكمل عشرة أيام أجزاه ذلك".

(كتاب الأيمان،باب الطعام في كفارة اليمين،ج:2،ص:287،ط:دارابن حزم بيروت)

تحفۃ الفقہاءمیں ہے:

"ولو أعطى مسكينا واحدا طعام عشرة في يوم واحد لم يجز لأن الله تعالى أمر بسد جوعة عشرة مساكين جملة أو متفرقا على الأيام ولم يوجد".

(كتاالأيمان،باب اليمين،ج:2،ص:346،ط:دارالكتب العلمية)

الجوھرۃ النیرۃمیں ہے:

"وإن أطعم مسكينا واحدا عشرة أيام غذاء وعشاء أجزأه ... و إن أعطى مسكينا واحدا طعام عشرة مساكين في يوم واحد لم يجزه".

(كتاب الأيمان،باب كفارة اليمين،ج:2،ص:195،ط:المطبعة الخيرية)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و لو أعطى مسكينًا واحدا عشرة أثواب في مرة واحدة لم يجزئه كما في الطعام و إن أعطاه في كل يوم ثوبا حتى استكمل عشرة أثواب في عشرة أيام أجزأه كما في الطعام".

(كتاب الأيمان،الباب الثاني في الكفارة،ج:2،ص:62،ط:سعيد)

مراقی الفلاح میں ہے:

"و هي نصف صاع من بر أو دقيقه أو صاع تمر أو زبيب أو شعير... و يجوز دفع القيمة و هي أفضل عند وجدان ما يحتاجه لأنها أسرع لقضاء حاجة الفقير".

(كتاب الزكاة،باب صدقة الفطر،ص:273،ط:المكتبة العصرية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511101036

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں