بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

قسم کے کفارے میں تین روزوں کا فدیہ دینے کا حکم


سوال

 ہمارے ہاں ایک مولوی صاحب نے یمین کے کفارے کے متعلق یہ مسئلہ بیان کیا، کہ اگر کوئی حالف کفارے میں وہ چار چیزیں جو قرآن کریم میں مذکور ہیں یعنی غلام آزاد کرنا یا دس مسکینوں کو کھانا کھلانا یا ان کو کپڑے پہنانا اگر ان پر قدرت نہیں ہو تو تین روزے رکھنا، لیکن مولوی صاحب کا کہنا یہ تھا ،کہ کفارے میں تین روزوں کا فدیہ بھی دیا جاسکتا ہے اور اس سے کا کفارہ ہو جائے گا ؟یہ بات کہاں تک ٹھیک ہے؟ رہنمائی فرما لیجیے ۔

جواب

 صورتِ مسئولہ میں  مولوی صاحب  کا  یہ کہنا کہ قسم /یمین کے کفارے میں تین روزوں کافدیہ بھی دیاجاسکتا ہے ،اگر اس سے مراد یہ ہے کہ  دس مسکینوں کو کھانا کھلانے کے بجائےتین روزوں کا فدیہ   دے کر  کھانا کھلایا جائے  ،کیوں کہ اس میں  بنسبت دس مسکینوں کو کھاناکھلانے سے کم خرچہ ہے ،  تو یہ بات درست نہیں ہے ،  اس لیے کہ شرعی حکم یہ ہے کہ جو شخص قسم کھانے کے بعد حانث ہوجائے اور اس کے بعد کفارے کے طور پر دس مسکینوں کو کھاناکھلانے یا کپڑاپہنانے کی استطاعت نہیں رکھتاہو تواس کے ذمہ  کفارے کے طور پر پے درپےتین روزے رکھنالازمی ہے، یمین کے کفارے میں تین  روزوں کا فدیہ دیناکسی صورت میں مشروع نہیں ہے۔

فتح القديرمیں ہے:  

"ولو وجبت عليه كفارة يمين أو قتل فلم يجد ما يكفر به وهو شيخ كبير عاجز عن الصوم أو لم يصم حتى صار شيخا كبيرا لا تجوز له الفدية لأن الصوم هنا بدل عن غيره."

(‌‌کتاب الصوم ، باب ما يوجب القضاء والكفارة ،ج : 2 ، ص :  357 ،ط : دار الفکر) 

 خزانة المفتين  میں ہے:   

"ولو كان عليه صوم كفارة اليمين، أو كفارة القتل، فعجز عنه وصار شيخا فانيا فأراد أن يطعم عنه لم يجز، والأصل فيه أن كل صوم كان أصلاً بنفسه ولم يكن بدلا عن غيره جاز الإطعام بدلا عنه إذا وقع اليأس عن الصوم، وكل صوم بدل عن غيره لم يجزئه الإطعام وإن وقع اليأس عنه."

(‌‌‌‌كتاب الصوم ،فصل في المرغوبات من الصيام ، ص:1019،ط :جامعة الملك خالد، السعودية)

فتاوی شامی میں ہے: 

 "(وللشيخ الفاني العاجز عن الصوم الفطر ويفدي) ‌وجوبا ولو في أول الشهر وبلا تعدد فقير كالفطرة لو موسرا وإلا فيستغفر الله هذا إذا كان الصوم أصلا بنفسه وخوطب بأدائه، حتى لو لزمه الصوم لكفارة يمين أو قتل ثم عجز لم تجز الفدية لأن الصوم هنا بدل عن غيره."

 (‌‌‌‌كتاب الصوم، فصل في العوارض المبيحة لعدم الصوم، ج:2، ص: 427، ط: دار الفکر) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144604102938

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں