بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

قتلِ حسین اصل میں مرگِ یزید ہے اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد شعر کہنے سننے کا حکم


سوال

"قتل حسین اصل میں مرگِ یزید ہے اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد" کیا یہ شعر پڑھنا درست ہے ،ہمارے محلے کے ایک عالم صاحب کا کہنا ہے کہ مذکورہ شعر پڑھنا درست نہیں ہے، براہِ کرم وضاحت فرمادیں۔

جواب

مذکورہ شعر محمد علی جو ہر صاحب کا ہے ،پوری غزل اور شعر کے سیاق سباق کو دیکھ کر اس شعر کا جو مفہوم واضح ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ  مظلوم اگر چہ  بادی النظر میں  کمزور و خستہ حال ہو،  ظلمًا قتل کردیا جائے، اور ظالم کیسا ہی طاقت ور  اور حکمران ہو، اور مظلوم کو قتل کرکے وہ دنیا میں باقی ہو،  حقیقت یہ ہے کہ مظلوم کی یہ ظاہری فنا اور ظالم کی یہ ظاہری بقا سب   عارضی ہے،دائمی بقا مظلوم کے لیے  ہے اور  ظالم کے لیے دائمی فناہے ، اس طرح   کہ تاریخ اپنے اوراق میں ظالم کے ظلم کونقش کر لیتی ہے، لوگوں کے قلوب اس کو محفوظ کر لیتے ہیں ،اور  مظلوم کا تذکرہ خیر جو دائمی  بقا  ہےاور ظالم کا تذکرہ شرجو دائمی   فنا ہے تا قیامت چلتا رہتا ہے، مظلوم  شہید و مقتول ہونے کے باوجود  زندہ جاوید رہتا ہے  اور ظالم زندہ ہوتے ہوئے بھی ذلت کی موت سے دوچار ہوتا ہے،نیز    شہیدکاخون  رائے گاں اور ضائع نہیں ہوتا ، ہزاروں باغ اس کی آبیاری سے  کھلتے ہیں،پس جب اسلام کی  خاطر قربانیاں دی جاتی ہیں تو  قریہ قریہ، ملک ملک  کو ہدایت کے رنگ سے ملون کیے بغیر نہیں رہتی۔

لہذا اس شعر کا مطلب  یہ ہے کہ یزید نے اہلِ  بیت اور حضرت حسین  رضی اللہ عنہم  کے ساتھ ظلم و ستم کر کے اپنے لیے قیامت تک  لوگوں کے دلوں میں نفرت کا بیچ بویا اور  ظلم کی مثال بے مثال بن گیا ،اور   آپ رضی اللہ عنہ اور  اہل بیت رضی اللہ عنہم کی شہادت و قربانی اسلام کی بقا    کا ذریعہ اور قیامت تک  آنے والے  مسلمانوں کے لیے نمونہ   اور چشمہ ہدایت بن گئی ۔

البتہ    روافض  اس شعر کو اپنے غلط نظریات  کے  لیے  استعمال کرتے ہیں،اور عوام کی استعداد بھی ان اشعار کے فہم سے قاصر ہے ،اس لیے عوامی مجالس میں  ان جیسے اشعار کو پڑھنے سے احتیاط کرنا بہتر ہے۔

پوری غزل ملاحظہ ہو :

"دور حیات آئے گا قاتل قضا کے بعد ،ہے ابتدا ہماری تری انتہا کے بعد

جینا وہ کیا کہ دل میں نہ ہو تیری آرزو ،باقی ہے موت ہی دل بے مدعا کے بعد

تجھ سے مقابلے کی کسے تاب ہے ولے ،میرا لہو بھی خوب ہے تیری حنا کے بعد

اک شہر آرزو پہ بھی ہونا پڑا خجل ،ھل من مزید کہتی ہے رحمت دعا کے بعد

لذت ہنوز مائدۂ عشق میں نہیں ،آتا ہے لطف جرم تمنا سزا کے بعد

قتل حسین اصل میں مرگ یزید ہے ،اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد

غیروں پہ لطف ہم سے الگ حیف ہے اگر ،یہ بے حجابیاں بھی ہوں عذر حیا کے بعد

ممکن ہے نالہ جبر سے رک بھی سکے اگر ،ہم پر تو ہے وفا کا تقاضا جفا کے بعد

ہے کس کے بل پہ حضرت جوہرؔ یہ روکشی ،ڈھونڈیں گے آپ کس کا سہارا خدا کے بعد"

(کلام جوہر ،ص:77،ط:مکتبہ جامعہ دہلی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509102185

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں