قسطوں پر کوئی چیز(موٹر سائیکل،گاڑی، فریج وغیرہ) لینا حلال ہے یا سود کے زمرے میں آتا ہے؟وضاحت فرما دیں۔
واضح رہے کہ شریعت مطہرہ میں جس طرح نقد پر خریدو فروخت کر نا جائز ہے اسی طرح ادھار یا قسطوں پر بھی کسی چیز کو خریدنا یا بیچنا جائز ہے ، البتہ قسطوں پر کسی چیز کو خریدنے یا بیچنے کے لیے مندرجہ ذیل شرائط کی رعایت رکھنا ضروری ہے:
(1) جو چیز بیچی جارہی ہو یا خریدی جارہی ہو وہ متعین ہو مثلاً موٹرسائیکل خریدنی ہے یا گاڑی ،فریج وغیرہ خریدنا ہے۔
(2)معاملہ بھی متعین ہو کہ نقد ہے یا ادھار۔
(3) ہرقسط کی رقم متعین ہو ۔
(4) قسط کی مدت متعین ہو کہ کتنی مدت میں ایک قسط اداکرے گا ۔
(5 ) کسی قسط کی ادائیگی میں تاخیر کی وجہ سے یا کسی قسط کو جلدی ادا کرنے کی وجہ سے قیمت میں اضافہ یا کمی نہ ہو ۔
اگر مذکورہ بالاشرائط کا لحاظ رکھا گیا تو قسطوں پرمو بائل کی خریدو فروخت شرعاً جائز ہوگی ،اور اگر ان شرائط کی رعایت نہ رکھی جائے تو قسطوں پر خریدو فروخت جائز نہیں ہے ۔
مجلۃ الاحکام العدلیۃ میں ہے :
"البيع مع تأجيل الثمن وتقسيطه صحيح.
يلزم أن تكون المدة معلومة في البيع بالتأجيل والتقسيط.
إذا عقد البيع على تأجيل الثمن إلى كذا يوما أو شهرا أو سنة أو إلى وقت معلوم عند العاقدين كيوم قاسم أو النيروز صح البيع.
تأجيل الثمن إلى مدة غير معينة كإمطار السماء يكون مفسدا للبيع."
(الباب الثالث: فی بیان المسائل المتعلقة بالثمن، الفصل الثانی: فی بیان المسائل المتعلقة بالنسيئة والتأجیل ص: 50 ط: نور محمد كتب خانة كراتشي)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144402101362
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن