بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 ذو القعدة 1446ھ 29 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

قرآن پڑھتے وقت یا نفلی صدقہ دیتے وقت متعدد نیتیں کرنا


سوال

رمضان میں میری نانی ساس کا انتقال ہوا، ہم رشتہ داروں نے ان کے حق میں مستقل ایصالِ ثواب کے لیے یہ ترتیب بنائی کہ سب کے لیے قرآن کریم کے دو دو یا تین تین پارے تقسیم کردیے ، اس طرح کم وقت میں ایک قرآن بآسانی مکمل ہوجاتا ہے،بعض رشتہ داروں کا رمضان میں اپنا قرآن چل رہا تھا، تو انہوں نے ایصالِ ثواب کے لیے پارے لینے سے منع کیا کہ پہلے ہمارا اپنا قرآن مکمل ہوگا ،اس کے بعد مرحومہ کے ایصالِ ثواب کے لیے پڑھیں گے، اس پر ہم نے کہا آپ کے اپنے قرآن  کے جتنے پارے باقی ہیں، وہ ہی پارے ایصالِ ثواب کی نیت سے بھی پڑھ لیں ،تو بیک وقت دونوں کام ہوجائیں گے، اس کا جواب ان کی طرف سے یہ آیا کہ الگ الگ قرآن ہی ہونا چاہیے، ایک ساتھ دونوں کے لیے پڑھنا تقویٰ کے منافی ہے۔

کیا مذکورہ مسئلہ میں ایک قرآن دونوں مقاصد کے لیے پڑھنا تقویٰ کے خلاف ہے یا ثواب کے اعتبار سے اس میں کوئی حرج ہے؟

۲۔کیا نفلی صدقہ میں متعدد نیتیں کی جاسکتی ہیں ؟ مثلاً مرحومہ کے لیے اگر میں پچاس ہزار روپے صدقہ کروں اور ساتھ میں یہ نیت کروں کہ ان میں سے دس ہزار کا ثواب مجھے بھی مل جائے اور مرحومہ کو بھی ملے ؟

جواب

1۔2۔واضح رہے کہ ایصالِ ثواب  كے ليے قرآن کریم پڑھنے سے پڑھنے والے کو بھی پورا اجر ملتا ہے ،اور جس کو ایصالِ ثواب کیا جارہا ہے اس کو بھی ثواب ملتا ہے،اسی طرح نفلی صدقات میں  ایصالِ ثواب کی نیت کرنے سے، صدقہ دینے والے کو بھی پورا اجر ملے گا ،اور جس کےلیے ایصالِ ثواب کیا ہے وہ بھی اجر کا مستحق ہوگا،لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل کے رشتہ داروں  کا یہ کہنا کہ ایک ہی پارے میں دو نیتیں کرنا تقوی کے منافی ہے، درست  نہیں ،نیز سائل پچاس ہزار روپے كے ايصالِ ثواب ميں اپني اور مرحومه دونوںکی نیت  کرسکتا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: و يقرأ يس) لما ورد: «من دخل المقابر فقرأ سورة يس خفف الله عنهم يومئذ، وكان له بعدد من فيها حسنات» بحر. وفي شرح اللباب ويقرأ من القرآن ما تيسر له من الفاتحة وأول البقرة إلى المفلحون و آية الكرسي - و آمن الرسول - و سورة يس و تبارك الملك و سورة التكاثر و الإخلاص اثني عشر مرةً أو إحدى عشر أو سبعًا أو ثلاثًا، ثم يقول: اللهم أوصل ثواب ما قرأناه إلى فلان أو إليهم. اهـ. مطلب في القراءة للميت و إهداء ثوابها له

[تنبيه]صرح علماؤنا في باب الحج عن الغير بأن للإنسان أن يجعل ثواب عمله لغيره صلاة أو صوما أو صدقة أو غيرها كذا في الهداية، بل في زكاة التتارخانية عن المحيط: الأفضل لمن يتصدق نفلا أن ينوي لجميع المؤمنين والمؤمنات لأنها تصل إليهم و لاينقص من أجره شيء اهـ هو مذهب أهل السنة والجماعة."

(رد المحتار، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجنازۃ، ص:243، ج:2، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144610100445

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں