بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

قسط کی وصولی کے لیے آنے جانے کا خرچہ خریدار سے لینا


سوال

 ایک دکان دار نے موبائل فون قسط پر دیا، اب اس قسط کی وصولی کےلیے ستر (۷۰) کلومیٹر تک جانا پڑتا ہے ،تو کیا آنے جانے  کا کرایہ قسط پر موبائل خرید نے والے سے وصول کر سکتا ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں دکان دار کے لیے موبائل  قسطوں میں فروخت کرنے کی صورت میں خریدار سے اتنی قیمت ہی  وصول کرنا جائز ہے  جتنی قیمت میں موبائل فروخت کیا تھا،زائد رقم لینا جائز نہیں ،اسی طرح  اگر دکان دار(فروخت کنندہ) کو  قسط وصول کرنے کے لیے دور جانا پڑتا ہو تو آنے جانے کا کرایہ بھی  خریدار سے وصول کرنا جائز نہیں، ہاں فروخت کرتے وقت قیمت بڑھا کر فروخت کر سکتا ہے، تا کہ آنے جانے کے اخراجات کے پیسے بھی نکل آئیں۔

درر الحکام میں ہے:

"الثمن المسمى هو الثمن الذي يسميه ويعينه العاقدان وقت البيع بالتراضي سواء كان مطابقا للقيمة الحقيقية أو ناقصا عنها أو زائدا عليها."

(الكتاب الأول البيوع، مقدمة في بيان الاصطلاحات الفقهية المتعلقة بالبيوع، (المادة: 153 الثمن المسمى، ج:1، ص:124، ط:دار الجيل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144606100669

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں