بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

قنوت نازلہ انفرادی پڑھنا نیزجماعت کے ساتھ پڑھنے میں مقتدی کے لئے قومہ میں اپنے لئے دعا کرنا


سوال

رکوع سے اٹھ کر قومہ میں ہماری مسجد میں امام عربی میں  دعاکرتے ہیں فلسطین کے لئے،تو کیا اس کی طرح اردو میں  اپنی حاجت کے لئے دعا کرسکتے ہیں؟ 

جواب

واضح رہے کہ جب مسلمانوں   کوکوئی مصیبت درپیش ہو،مثلامسلمان کفار کے پنجےمیں گرفتار ہوجائیں،یا کسی اسلامی ملک پر کفار حملہ آور ہوجائیں،یاکوئی وبائی مرض پھیل جائے، جس سے نکلنا مشکل ہوجائے،تو اس وقت فجرکی جماعت میں دوسری رکعت کے رکوع کے بعد،امام دعا کرتا ہے ،  اسے" قنوت نازلہ" کہتے ہیں،اور یہ عربی زبان میں منقول ہے لہذا قومہ میں اردو زبان میں دعا نہیں کرسکتے۔

لہذاسائل کے لئے انفرادی طور پر الگ سے قنوت نازلہ پڑھنایا امام کے لئے اردو زبان میں دعا کرنا جائز نہیں   شرعا جائز نہیں ۔

الدر مع الرد میں ہے:

"(ودعا) بالعربية، وحرم بغيرها(قوله وحرم بغيرها) أقول: نقله في النهر عن الإمام القرافي المالكي معللا باحتماله على ما ينافي التعظيم. ثم رأيت العلامة اللقاني المالكي نقل في شرحه الكبير على منظومته المسماة جوهرة التوحيد كلام القرافي، وقيد الأعجمية بالمجهولة المدلول أخذا من تعليله بجواز اشتمالها على ما ينافي جلال الربوبية، ثم قال: واحترزنا بذلك عما إذا علم مدلولها، فيجوز استعماله مطلقا في الصلاة وغيرها لأن الله تعالى قال {وعلم آدم الأسماء كلها} [البقرة: 31] {وما أرسلنا من رسول إلا بلسان قومه} [إبراهيم: 4] . اهـ. لكن المنقول عندنا الكراهة؛ فقد قال في غرر الأفكار شرح درر البحار في هذا المحل: وكره الدعاء بالعجمية، لأن عمر نهى عن رطانة الأعاجم. اهـ. والرطانة كما في القاموس: الكلام بالأعجمية ...... (بالأدعية المذكورة في القرآن والسنة. لا بما يشبه كلام الناس)."

( کتاب الصلاۃ،مطلب:في الدعاء بغیر العربیۃ،ج:2،ص:285،ط:رشیدیہ)

وفیهما أیضا:

"(ولا يقنت لغيره) إلا لنازلة فيقنت الإمام في الجهرية، وقيل في الكل(قوله إلا لنازلة) ... وظاهر تقييدهم بالإمام أنه لا يقنت المنفرد."

(کتاب الصلاۃ،مطلب: في القنوت النازلة،ج2،ص:542،ط:رشیدیة)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144509101793

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں