بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

قرعہ اندازی کے ذریعے موبائل بیچنا


سوال

 سوال یہ ہے کہ ہم کچھ دوست مل کر موبائل خرید کر  اس کی قرعہ اندازی کروانا چاہتے ہیں، قرعہ اندازی کا طریقہ کار یہ ہوگا کہ   موبائل 50ہزار کاہے، اس کی قرعہ اندازی میں پانچ پانچ سو روپے کے ٹوکن وصول کریں گے، اب جس کا نام آئے گا اسی کو موبائل ملے گا ،باقی لوگوں کو کچھ نہیں ملے گا ، یہ صورت شرعاً درست ہے یانہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  قرعہ اندازی میں شریک ہر فرد سے پانچ پانچ سو روپے ٹوکن وصول کرکے قرعہ اندازی  کی بنیاد پر کسی ایک شخص کو وہ موبائل 500 روپے کا بیچ دینا ( چاہے اس سے موبائل کے عوض مزید رقم لی جائے یا نہیں) اور باقی کو محروم رکھنا ، یہ شرعاً جوا ہونے کی وجہ سے حرام اور ناجائز ہے۔

ارشاد بای تعالیٰ ہے:

{یا أیُّهَا الَّذِیْنَ آمنُوا انَّمَا الخمرُ وَالمَیْسِرُ والأنصابُ والأزلامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّیْطانِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ} [مائدہ:90]

ترجمہ:’’ اے ایمان والو! بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور بت وغیرہ اور قرعہ کے تیر یہ سب گندی باتیں اور شیطانی کام ہیں، سو ان سے بالکل الگ ہوجاؤ، تاکہ تم کو فلاح ہو۔‘‘ (بیان القرآن)

فتاوی شامی میں ہے:

"لأن القمار من القمر الذي یزداد تارةً وینقص أخری وسمي القمار قماراً؛ لأن کلَّ واحد من المقامرین ممن یجوز أن یذهب ماله إلی صاحبه، ویجوز أن یستفید مال صاحبه وهو حرام بالنص."

(کتاب الحظر و الإباحة، فصل في البیع، ج:6،ص: 404، ط : سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100148

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں