بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

قرآن کریم بھول گیا / یاد کرنے کا طریقہ


سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس شخص کے بارے میں جس کو گھر والوں نے قرآن حفظ کرنے بٹھایا،  لیکن اس شخص نے کوئی خاص توجہ نہ دی ہو  اور  جیسے تیسے کرکے اس نے قرآن مکمل کیا ہو  اس طور پر کہ اس کو ٹھیک طرح سے یاد نہ ہو قرآن،  کچھ سالوں بعد اسے غلطی کا احساس ہوجائے اور وہ قرآن حفظ کرنا چاہے،  لیکن اس کے دماغ کی حالت ایسی ہو کہ یاد کرتے وقت اس کا دماغ حاضر نہ رہتا ہو،  بارہا کوشش کے باوجود وہ حفظ نہ کر پائے، تو  کیا یہ اس وعید میں شامل ہوگا جو حفاظ  کے لیے ہے؟ یا کوئی ایسی صورت جس سے اس کی مشکل آسان ہو سکتی ہو راہ نمائی فرمائیں !

جواب

قرآن کریم کو یادکرنے کے بعد جان بوجھ کر بھلادینا انتہائی سخت گناہ ہے، اورایسےشخص کے بارے میں حدیث شریف میں سخت وعیدیں آئی ہیں، چنانچہ مشکوۃ شریف کی روایت میں ہے :

"عن سعد بن عبادة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ما من امرئ يقرأ القرآن ثم ينساه إلا لقي الله يوم القيامة أجذم " . رواه أبو داود والدارمي".

ترجمہ :" حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص قرآنِ  کریم پڑھ کر بھول جائے تو وہ قیامت کے دن اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اس کا ہاتھ کٹا ہوا ہو گا۔"

اس حدیث کی تشریح میں علامہ نواب قطب الدین خان دہلوی ؒلکھتے ہیں :

’’ حنفیہ کے ہاں بھول جانے سے مراد یہ ہے کہ دیکھ کر بھی نہ پڑھ سکے، جب کہ حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے ہاں اس کے معنی یہ ہیں کہ اس نے قرآن حفظ کیا، پھر اسے بھول گیا کہ حفظ نہ پڑھ سکے یا پھر اس کا مطلب یہ ہے کہ قرآن پڑھنا چھوڑ دے خواہ بھولے یا نہ بھولے۔ حضرت مولانا شاہ محمد اسحق فرمایا کرتے تھے کہ اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ استعداد والے کا بھولنا تو یہ ہے کہ یاد کیے ہوئے کو بغیر دیکھے نہ پڑھ سکے اور غیر استعداد والے کو بھولنا یہ ہے کہ دیکھ کر بھی نہ پڑھ سکے۔ اس سے معلوم ہوا کہ قرآن کو سیکھنے اور یاد کرنے کے بعد بھولنا بہت گناہ ہے؛ لہٰذا چاہیے کہ قرآن کے بارے میں تغافل و کوتاہی کا راستہ اختیار نہ کیا جائے، بلکہ قرآن کو ہمیشہ اور بہت پڑھتے رہنا چاہیے‘‘۔

خلاصہ یہ ہے کہ جو شخص اپنی غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے قرآنِ  کریم بھول جائے وہ اس وعید میں شامل ہے،لہذا یہ مذکورہ شخص اپنی عدم توجہی پر اللہ کے حضور سچے دل سے توبہ کرے اور اب قرآن کریم کو یاد کرنے کے لیے مسلسل محنت کرتا رہے  جو شخص مسلسل اپنی محنت اور عزم سے قرآن کریم کو یادکرتا رہے اور حافظہ کی کم زوری کی وجہ سے اگر پختگی مضبوط نہ رہ سکی تو امید ہے کہ ان شاء اللہ وہ اس وعید سے محفوظ رہے

قرآن کریم یاد کرنے کے لیے  مندرجہ ذیل تدابیر اختیار کی جاسکتی ہیں:

(۱) اگر ممکن ہو تو کسی مدرسہ میں باقاعدہ داخلہ لے کر یاد کرنا شروع کردیں۔

(۲)اگر پورا دن دینا ممکن نہ ہو تو ایک یا دو گھنٹے کے لیے کسی قاری صاحب سے وقت لے کر ان کی نگرانی میں یاد کرنا شروع کردیں۔ 

(۳) اگر کسی قاری صاحب کے پاس بیٹھ کر پابندی سے وقت دینے کی ترتیب نہ بن سکے تو  از خود وقت نکال کر روزانہ کی بنیاد پر ایک رکوع، یا ایک پاؤ یا جس قدر آسان ہو یاد کرنا شروع کردیں ۔

(۴) جس قدر قرآن یاد ہوتا جائے اسے سنن و نوافل میں پڑھنے کا اہتمام کریں، اور تحفیظ کی ترتیب کے مطابق جو پارہ یاد کررہے ہوں اسے روزانہ کی بنیاد پر اور پچھلے پاروں میں سے ایک یا دو پارے منزل کی ترتیب پر دہراتے رہیں،  اور مکمل یاد ہونے پر ماہِ رمضان میں تراویح میں قرآن سنانے کا اہتمام کریں۔

(۵) گناہوں سے حافظہ کم زور ہوتا ہے، خصوصاً قران کریم کاحافظ اگر گناہوں سے نہ بچتا ہو تو قرآن بھی بھول جاتا ہے، اس لیے ہر طرح کے گناہ سے بچنے کا اہتمام نہایت ضروری ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201798

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں