گھر میں قرآن کا درس ہو رہا ہو تو نوافل پڑھ سکتے ہیں؟
بہتر یہ ہے کہ قرآن کریم کے درس میں شرکت اور نوافل دونوں قسم کے خیر جمع کرلیے جائیں، لیکن اگر یہ ممکن نہ ہو تو قرآن کریم کے درس میں شرکت کرنا افضل ہے، نبی کریم ﷺ نے حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ سے فرمایا : اے ابو ذر! تم صبح کو نکلو اور قرآنِ کریم کی ایک آیت سیکھو یہ تمہارے لیے سو رکعات نفل پڑھنے سے بہتر ہے، اور یہ کہ تم صبح نکلو اور علم کا ایک باب سیکھو ، چاہے اس پر عمل ہو یا نہ ہو، یہ تمہارے لیے ہزار رکعات نفل پڑھنے سے بہتر ہے، تاہم اگر کوئی شخص گھر میں قرآن کریم کے درس کے دوران نوافل پڑھے تو اس کی بھی گنجائش ہے۔
"عن أبي ذر، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يا أبا ذر، لأن تغدو فتعلم آية من كتاب الله، خير لك من أن تصلي مائة ركعة، ولأن تغدو فتعلم بابا من العلم، عمل به أو لم يعمل، خير من أن تصلي ألف ركعة»."
(سنن ابن ماجه (1/ 79) ط: دار إحياء الكتب العربية)
"وفي البزازية: طلب العلم والفقه إذا صحت النية أفضل من جميع أعمال البر وكذا الاشتغال بزيادة العلم إذا صحت النية، لأنه أعم نفعا، لكن بشرط أن لا يدخل النقصان في فرائضه، وصحة النية أن يقصد بها وجه الله."
(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (6/ 407) ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109202250
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن