بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ کو ناپسند لوگوں کا ذکر


سوال

قرآن کریم میں کن لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے نا پسند فرمایا ہے؟

جواب

اصولی طور پر جو شخص اللہ تعالی کے بتائے ہوئے اصول پر عمل پیرا ہو یعنی (اوامر پر عامل ہو اور نواہی سے محترز ہو) تو وہ لوگ اللہ تعالیٰ کو پسند ہیں، اور جو شخص احکامِ خداوندی کی پاسداری نہ کرتا ہو تو وہ شخص اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں ہے، بلکہ ایسے شخص کے بارے میں قرآن وحدیث میں مختلف سزاؤوں کا ذکر کرکے ربّ باری نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے،  البتہ چند مذموم صفات کے حامل لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں صراحت کے ساتھ اپنی آیات میں لفظ ’’لا یحب ُ  ‘‘  استعمال کیا ہے۔ جس سے ہمیں خصوصیت سے یہ معلوم ہوجاتا ہے کہ کس طرح کا طرز عمل رکھنے والے لوگ اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہیں۔

مندجہ ذیل آیات میں ان لوگوں کا ذکر ہے:

  • "وَلا تَعْتَدُوا إِنَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ الْمُعْتَدِين."

"ترجمہ:  اور (ازخود) حد (معاہدہ) سے مت نکلو واقعی اللہ تعالیٰ حد (قانون شرعی) سے نکلنے والوں کو پسند نہیں کرتے۔ "

(سورۃ البقرۃ، رقم الآیۃ:190، ترجمہ: بیان القرآن)

  • "وَاللَّهُ لا يُحِبُّ الْفَسَاد."

"ترجمہ: اور اللہ تعالیٰ فساد کو پسند نہیں فرماتے۔"

(سورۃ البقرۃ، رقم الآیۃ:205، ترجمہ: بیان القرآن)

  • "وَاللَّهُ لا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيم."

"ترجمہ: اور اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتے کسی کفر کرنے والے کو ( اور) کسی گناہ کے کام کرنے والے کو۔ "

(سورۃ البقرۃ، رقم الآیۃ:276، ترجمہ: بیان القرآن)

  • "قُلْ اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَالرَّسُوْلَ ۚ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ الْكٰفِرِيْنَ."

"ترجمہ: ( اور) آپ (یہ بھی) فرمادیجیئے کہ تم اطاعت کیا کرو اللہ کی اور اس کے رسول کی۔ پھر (اس پر بھی) اگر وہ لوگ اعراض کریں سو (سن رکھیں کہ) اللہ تعالیٰ کافروں سے محبت نہیں کرتے۔ "

(سورۃ آلِ عمران، رقم الآیۃ:32، ترجمہ: بیان القرآن)

  • "وَاللَّهُ لا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ."

"ترجمہ: اور اللہ تعالیٰ محبت نہیں رکھتے ظلم کرنے والوں سے۔ "

(سورۃ آلِ عمران، رقم الآیۃ:57، ترجمہ: بیان القرآن)

  • "إِنَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ مَنْ كَانَ مُخْتَالاً فَخُورا."

"ترجمہ: بیشک اللہ تعالیٰ ایسے شخصوں سے محبت نہیں رکھتے جو اپنے کو بڑا سمجھتے ہوں شیخی کی باتیں کرتے ہوں۔ "

(سورۃ النساء، رقم الآیۃ:36، ترجمہ: بیان القرآن)

  • "إِنَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ مَنْ كَانَ خَوَّاناً أَثِيماً."

"ترجمہ: بلاشبہ اللہ تعالیٰ ایسے شخص کو نہیں چاہتے جو بڑا خیانت کرنے والا بڑا گناہ کرنے والا ہو۔ "

(سورۃ النساء، رقم الآیۃ:107، ترجمہ: بیان القرآن)

  • "لَا يُحِبُّ اللّٰهُ الْجَــهْرَ بِالسُّوْۗءِ مِنَ الْقَوْلِ اِلَّا مَنْ ظُلِمَ  ۭ وَكَانَ اللّٰهُ سَمِيْعًا عَلِـــيْمًا."

"ترجمہ: اللہ تعالیٰ بری بات زبان پر لانے کو پسند نہیں کرتے بجز مظلوم کے   اور اللہ تعالیٰ خوب سنتے ہیں خوب جانتے ہیں۔ "

(سورۃ النساء، رقم الآیۃ:148، ترجمہ: بیان القرآن)

  • "وَاللَّهُ لا يُحِبُّ الْمُفْسِدِينَ."

"ترجمہ: اور اللہ تعالیٰ فساد کرنے والوں کو محبوب نہیں رکھتے۔ "

(سورۃ المائدۃ، رقم الآیۃ:64، ترجمہ: بیان القرآن)

  • "وَلا تُسْرِفُوا إِنَّهُ لا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ."

"ترجمہ: اور حد سے مت گزرویقینا وہ حد سے گزرنے والوں کو نہ پسند کرتے ہیں۔ "

(سورۃ الانعام، رقم الآیۃ:141، ترجمہ: بیان القرآن)

  • "إِنَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ الْخَائِنِينَ."

"ترجمہ: بلاشبہ اللہ تعالیٰ خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں کرتے۔ "

(سورۃ الانفال، رقم الآیۃ:58، ترجمہ: بیان القرآن)

  • "اِنَّ قَارُوْنَ كَانَ مِنْ قَوْمِ مُوْسٰي فَبَغٰى عَلَيْهِمْ  ۠ وَاٰتَيْنٰهُ مِنَ الْكُنُوْزِ مَآ اِنَّ مَفَاتِحَهٗ لَتَنُوْۗاُ بِالْعُصْبَةِ اُولِي الْقُوَّةِ  ۤ اِذْ قَالَ لَهٗ قَوْمُهٗ لَا تَفْرَحْ اِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ الْفَرِحِيْنَ."

"ترجمہ:  قارون موسیٰ (علیہ السلام) کی برادری میں سے تھا سو (وہ کثرت مال کی وجہ سے) ان لوگوں کے مقابلے میں تکبر کرنے لگا اور ہم نے اس کو اس قدر خزانے دیے تھے کہ ان کی کنجیاں کئی کئی زور آور شخصوں کو گرا نبار کردیتی تھیں (ف ٦) جب کہ اس کو اس کی برادری نے (سمجھانے کے طور پر) کہا کہ تو (اس مال و حشمت پر) اترا مت واقعی اللہ تعالیٰ اترانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ "

(سورۃ القصص، رقم الآیۃ:76، ترجمہ: بیان القرآن)

  • "لَاجَرَمَ اَنَّ اللّٰهَ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّوْنَ وَمَا يُعْلِنُوْنَ ۭ اِنَّهٗ لَا يُحِبُّ الْمُسْـتَكْبِرِيْنَ."

"ترجمہ: (اور) ضروری بات ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے سب احوال پوشیدہ و ظاہر جانتے ہیں یقینی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتے۔"

(سورۃ النحل، رقم الآیۃ:23، ترجمہ: بیان القرآن)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200057

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں