جس شخص کے پاس سونا، چاندی، پیسے، مال تجارت کچھ نہیں ہے، صرف زائد سامان ہے، جو چاندی کے نصاب کے بقدر ہے تو وہ قربانی کے جانور ، خریدنے کی کیا شکل اختیار کرے؟
صورتِ مسئولہ میں ایسے شخص پر قربانی واجب ہوگی، البتہ وجوب کی ادائیگی کے لیے مکمل جانور کرنا ضروری نہیں، بڑے جانور میں ایک حصہ لینا بھی کافی ہوگا، پس اگر اس کے پاس ایک حصہ کرنے کے لیے بھی نقدی نہ ہو تو اس صورت میں چاہے تو ضرورت سے زائد سامان میں سے کچھ سامان فروخت کرکے قربانی کرلے، یا کسی سے قرضہ لے کر قربانی کرے۔
دیکھیے:
قربانی کس پر واجب ہے؟ ضرورت سے زائد سامان سے کیا مراد ہے؟
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212201824
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن