بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کے جانور میں قادیانی کی شرکت


سوال

اگر قربانی کے جانور میں قادیانی بھی شریک تھا ،پھر قربانی کا جانور مسلمان نے ذبح کیا، تواب قربانی اور گوشت کا کیا حکم ہے؟ایک مفتی صاحب نے فرمایاکہ وہ گوشت کھانا بھی حرام ہے ۔

جواب

واضح رہے کہ مشترکہ قربانی میں  تمام شرکاء کا مسلمان ہوناضروری ہے، اس لیے کہ اگر کوئی ایک شریک بھی مسلمان نہ ہو تو اس کی وجہ سے باقی سب  شرکاء کی قربانی بھی درست نہ ہوگی،لہذا صورتِ مسئولہ میں جس  جانور کی قربانی میں قادیانی بھی شریک تھاتو اس جانور میں کسی شریک کی قربانی بھی درست نہیں ہوئی،باقی جب اس جانور کو مسلمان نے شرعی طریقہ پر ذبح کیا ہے تو باقی شرکاء کے لیے اپنے اپنے حصہ کا گوشت  لینا اور کھانا حلال ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو كان أحد الشركاء ذميا كتابيا أو غير كتابي وهو يريد اللحم أو يريد القربة في دينه لم يجزئهم عندنا لأن الكافر لا يتحقق منه القربة فكانت نيته ملحقة بالعدم فكأن يريد اللحم."

(کتاب الاضحیة، الباب الثامن، ج:5،ص:304، ط:سعيد)

 فتاوی شامی میں ہے:

"وشرط كون الذابح مسلما حلالا خارج الحرم إن كان صيدا فصيد الحرم لا تحله الذكاة في الحرم مطلقا أو كتابيا ذميا أو حربي."

(كتاب الذبائح، ج:6، ص:296، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144512100173

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں